وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ویت نام کے شہر ہنوئی میں منعقدہ 14 ویں آسیان وزرائے دفاع کی میٹنگ پلس میں کہا کہ ’باہم یقین واعتماد کو جلا بخشتے ہوئے جب ہم اپنی سرگرمیوں میں احتیاط برتتے ہیں اور اس طرح کی کاروائی سے بچتے ہیں جس سے صورتحال مشکل بن سکتی ہے تو ہمیں خطے میں لمبے عرصے تک امن قائم رکھنے میں کامیابی ملے گی‘۔
Rajnath Singh's message at Asean meet اس میٹنگ میں 10 آسیان ممالک اور8 ساجھیدار ملکوں کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ اے ڈی ایم ایم پلس کی یہ 10ویں میٹنگ تھی۔ اس موقع پر ایک خصوصی انعقاد بھی کیا گیا جس میں ویت نام کے وزیر اعظم نیویین جوآن اور وزیر دفاع نے حصہ لیا۔ راجناتھ سنگھ نے اس خصوصی نشست سے خطاب کیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ عسکریت پسند خطے دنیا کے لیے ایک بڑی لعنت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والا اور اسے پناہ دینے والا نظام ہندوستان کے ہمسائے سمیت کئی مقامات پر ابھی بھی موجود ہے۔ انہوں نے پرزور ڈھنگ سے مل کر لڑنے مضبوطی سے پابند عہد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے بین الاقوامی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
راجناتھ سنگھ نے برصغیر میں کثیر رخی، معاون تحفظاتی آرڈر کے تئیں مذاکرات اور مباحثے کو فروغ دینے میں آسیان- مرکوز فورم کے کلیدی کردار کی تعریف کی۔ گذشتہ دہائی کے دوران اسٹریٹجک مذاکراہ اور عملی سلامتی رابطے کے ذریعے کثیر رخی تعاون بڑھانے میں اے ڈی ڈی ایم پلس کے کردار کا انہوں نے تفصیل سے ذکر کیا۔
انہوں نے بحری تحفظ، انسانی بنیادوں پر امداد، قدرتی آفات میں راحت، عسکریت پسندی سے مقابلہ اور امن برقرار رکھنے کی کارروائیوں سمیت کلیدی شعبوں میں بہترین عوامل ساجھا کرنے کے لئے ماہرین کے 7 ورکنگ گروپ کی حاصل کردہ کامیابیوں کی مبارکباد دی۔
وزیر دفاع نے علاقائی اوربین الاقوامی تحفظاتی ماحول پر اے ڈی ایم ایم پلس میٹنگ کے دوران موضوعاتی تبادلہ خیال سے بھی خطاب کیا جس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت کا نظریہ پیش کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ ہند-بحر اوقیانوس خطہ میں خاص طور پر بے شمار روایتی اور غیر روایتی سلامتی سے متعلق خطرات کاسامنا ہے۔
راجناتھ سنگھ نے ہند- بحراوقیانوس اوشن اینیشیٹو (آئی پی او آئی) کے آغاز کی یاد دہانی کرائی جسے گزشتہ برس ایسٹ انڈیا سمٹ کے دوران وزیراعظم نریندرمودی نے شروع کیا تھا، اورکہا کہ آئی پی او آئی ایک کھلا عالمی اقدام ہے جوکہ موجودہ علاقائی تعاون کے تانے بانے اور طریقہ کار کو وضع کرتاہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہند-بحراوقیانوس سے متعلق بھارت کی آئی پی او آئی اور آسیان کے نظریہ کے درمیان یکسانیت ہے کیونکہ یہ دونوں تعاون کے لئے مواقع ہیں۔
آسیان رکن ممالک، امریکہ، روس، چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ کے وزرائے دفاع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے زور دے کر کہاکہ ہندوستان ہند-بحراوقیاس میں ایک آزاد اور شمولیتی آرڈر کےلئے زور دیتاہے جو کہ اقوام کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کے احترام پر مبنی ہے نیز یہ مذاکرات کے ذریعہ تنازعات کاپرامن حل چاہتاہے اور بین الاقوامی ضوابط اور قوانین کی پابندی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنوینشن (یو این سی ایل او ایس) کے مطابق بین الاقوامی سمندروں میں سب کے لیے نیوی گیشن اور اوور فلائٹ کی آزادی کے لئے بھارت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔