کانگریس کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا سے رکن پارلیمان احمد پٹیل کا بدھ کے روز علی الصبح 3.30 بجے انتقال ہو گیا۔ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے ہسپتال میں داخل تھے۔
یہ اطلاع احمد پٹیل کے بیٹے فیصل پٹیل نے ٹویٹر پیغام میں دی۔ انہوں نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ '25 نومبر کو صبح 3.30 بجے میرے والد احمد پٹیل کا انتقال ہو گیا، ایک ماہ قبل کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان کی صحت اچھی نہیں تھی، اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے'۔
احمد پٹیل کی عمر 71 سال تھی، ان کی پیدائش 21 اگست 1949 میں ہوئی تھی۔
احمد پٹیل نے 8 بار پارلیمنٹ میں گجرات کی نمائندگی کی۔ وہ 3 بار (1977-1989) لوک سبھا کے رکن رہے جبکہ 5 بار (1993 سے) راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔
سنہ 1976 میں گجرات کے بہروچ ضلع میں بلدیاتی انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی بھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے ریاستی و قومی سطح کے تمام بڑے عہدوں پر کام کرتے رہے۔ ستمبر 1985 میں احمد پٹیل اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے پارلیمنٹری سکریٹری بنے تھے۔
کانگریس کے چانکیہ کے نام سے مشہور احمد پٹیل نے کئی مواقع پر پارٹی کو بحران سے نکالنے کا کام کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل، مرکز میں وزیر بننے کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس تنظیم کی مضبوطی کے لیے کام کرتے رہے۔
پارٹی میں اہم عہدوں پر کام کرتے ہوئے وہ ہمیشہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے لیے قابل اعتماد بنے رہے۔ وہ فی الحال کانگریس کے خزانچی تھے اور انہیں دوسری بار یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
ایمرجنسی کے دوران جب پورا ملک سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے خلاف تھا اور1977 کے عام انتخابات میں اندرا گاندھی کے خلاف لہر چل رہی تھی، اس وقت احمد پٹیل نے محض 26 برس کی عمر میں لوک سبھا کے رکن بن کر سیاست میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی تھی۔