اسی معاملے پر کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی چین کے صدر شی جن پنگ سے ڈرتے ہیں۔
راہل گاندھی نے ٹویٹ کر کہا،' وزیر اعظم مودی شی جن پنگ سے ڈرتے ہیں۔ جب بھی چین بھارت کے خلاف کوئی ایکشن لیتا ہے تو وزیر اعظم مودی خاموش ہوجاتے ہیں'۔
انہوں نے اس ٹویٹ میں وزیراعظم کی چین سے متعلق پالیسی پر طنز کیا ہے اور اسے تین پوائنٹز میں سمجھایا ہے۔ 'وزیراعظم گجرات میں شی جن پنگ کے ساتھ جھولا جھولتے ہیں، دہلی میں انہیں گلے لگاتے ہیں، چین میں ان کے سامنے جھک جاتے ہیں'۔
مسعود اظہر کو شدت پسند قرار دینے کی کوشش کو چین کی جانب سے رکاوٹ ڈالنے کے بعد کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی خارجہ پالیسی 'سفارتی پریشانیوں' کا نہ تھمنے والا سلسلہ ہے۔
حالانکہ کانگریس نے اقوام متحدہ میں اس کوشش کو ناکام کرنے کو لے کر چین اور پاکستان کی بھی تنقید کی ہے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف بین الاقوامی سطح کی اس کوشش کا ناکام کرنے کی یہ کوشش انتہائی پریشان کن ہے اور یہ افسوسناک دن ہے۔
سرجے والا نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ 56 انچ کی "ہگ پلومیسی'' (گلے ملنے کی ڈپلومیسی) اور جھولا جھولنے کے کھیل کے بعد بھی چین پاکستان کا ساتھ رکھ کر بھارت کو 'لال آنکھ' دکھا رہا ہے، ایک بار پھر مودی حکومت کی ںاکام خارجہ پالیسی کھل کر سب کے سامنے آگئی ہے۔
غور طلب ہے کہ مسعود اظہر کو بین الاقوامی شدت پسند قرار دینے کی بھارت کی کوشش کو ایک بار پھر سے دھچکا لگا ہے، دراصل چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیے جانے والی قرارداد پر ویٹو کردیا۔