بتادیں کہ ماب لینچنگ (ہجومی تشدد) نے جہاں درجنوں بے گناہوں کی جان لے لی، وہیں اس کی بڑھتی واردات سے ملک میں اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنے کی کوشش ہے اور اس سے اقلیتوں میں خوف پروان چڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب ہجومی تشدد کے روک تھام کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہورہے ہیں، اس سلسلے میں ممبئی کے آزاد میدان میں بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جہاں ہر عام و خاص نے اس کی مذمت کی، جبکہ کئی لوگوں نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس پر انسداد دہشت گرد کے قوانین کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ممبئی کے آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کہا کہ' حکومت ہجومی تشدد کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، ہمیں اس کے خلاف بھی احتجاج کرنا چاہیے'۔
اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ اٰمینہ خانم نے ہجومی تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد سے مایوس ہونے کے بجائے اس کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے، کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگر کوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے'۔
کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لیے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے۔ اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا۔