مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے وزارت کے دیگر سینئر حکام کے ساتھ میٹنگ کے دوران پیاز کی قیمتوں کو کم کرنے اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے تبادلۂ خیال کیا۔
رام ولاس پاسوان نے کہا کہ یہ بھی مطلع کیا گیا کہ 'مانسون کی دیر سے آمد کے سبب پیاز کی فصل دیر سے بوئی گئی، جس کے باعث منڈیوں میں پیاز کے آنے میں تاخیر ہوئی اور بازار میں پیاز کی فراہمی پر فرق پڑا'۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ غیر موسمی بارشوں اور طوفانوں نے پیاز کی پیداوار کو مزید متاثر کیا اور خصوصی طور پر مہا راشٹر سے پیاز کی حمل و نقل کو متاثر کیا۔
میٹنگ کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے پاسوان نے کہا کہ 'مرکزی حکومت نے پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدام کئے ہیں۔ ان میں 56700 ٹن پیاز کا اضافی ذخیرہ قائم کرنا بھی شامل ہے'۔
اطلاعات کے مطابق پیاز کی برآمد پر پابندی ہے تاکہ گھریلو پیدوار کے استعمال کو بڑھاوا دیا جائے اور بازار میں مسلسل اور معیاری پیاز کی فراہمی کو بر قرار رکھنے کے لیے خوردہ فروشوں کے لیے 10 میٹرک ٹنز (ایم ٹی) اور تھوک فروشوں کے لیے 50 میٹرک ٹنز (ایم ٹی) کی ذخیرہ اندوزی کی حد طے کی گئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں پیاز کی پیداوار 25 فی صد کم رہی ہے ۔
مزید پڑھیں : پیاز کی قیمتیں 100 روپے پار
سپلائی کو مزید بڑھانے کے لیے کئے گئے کلیدی فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے پاسوان نے کہاکہ 'مرکزی حکومت پیاز کی برآمد کے لیے سہولت کار کےطور پر کام کرے گی'
صارفین کی امور کی وزارت کے سکریٹری کی زیرِ صدارت منعقدہ ایک میٹنگ میں نیفیڈ کو ہدایت دی گئی ہے کہ پیاز کی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مقدار دہلی میں مدر ڈیریوں اور ٹھوک فروشوں کوفراہم کی جائیں۔