اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'پولیس کی جانچ ہی ایک طرح کی سازش بن گئی ہے' - kind of conspiracy

انسانی حقوق کے معروف کارکن و سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن نے حکومت اور پولیس کی کارروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'جو نوجوان شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے 2019) اور ماب لنچنگ کے خلاف اپنی آوازیں بلند کر رہے تھے آج انہیں ہی گرفتار کیا جا رہا ہے۔ جو کہ سراسر غیر قانونی ہے'۔

police investigation has become a kind of conspiracy said prashant bhushan
'پولیس کی جانچ ہی ایک طرح کی سازش بن گئی ہے'

By

Published : Oct 22, 2020, 8:56 PM IST

Updated : Oct 22, 2020, 9:11 PM IST

دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج سول سوسائٹی کی جانب سے 'احتجاجی مظاہرہ سے متعلق' ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا موضوع 'اگر سڑکیں خاموش رہیں تو پارلیمنٹ سو جاتی ہے' تھا۔


اس موقع پر معروف سماجی کارکن و سوراج انڈیا کے بانی یوگیندر یادو، ممتاز منصفہ اروندھتی رائے، معروف سماجی کارکن ندیم خان اور نویدتا مینن کے علاوہ کئی سماجی کارکنان نے شرکت کی۔

ویڈیو

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ایک ویڈیو بھیج کر اس پریس کانفرنس میں اپنی شرکت درج کرائی۔


انسانی حقوق کے معروف کارکن پرشانت بھوشن نے حکومت اور پولیس کی کارروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'جو نوجوان شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے 2019) اور ماب لنچنگ کے خلاف اپنی آوازیں بلند کر رہے تھے آج انہیں ہی گرفتار کیا جا رہا ہے'۔


انہوں نے دہلی پولیس سے کہا کہ 'وہ عوام پر اتنا ظلم نہ کریں ورنہ انہیں بھی 1950 کی صدی کی یو پی پولیس کی طرح آرگنائز غنڈے کے لقب سے پکارا جائے گا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'جسٹس منڈا نے یو پی پولیس کو یہ لقب 1950 کی صدی میں دیا تھا'۔



پرشانت بھوشن نے مزید کہا کہ 'دہلی پولیس کی جانچ ایک طرح کی سازش بن گئی ہے اور جو لوگ مذہبی منافرت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، انہیں ہی پولیس اپنا نشانہ بنا رہی ہے'۔


وہیں سوراج ابھیان کے صدر یوگیندر یادونے شاہین باغ کے احتجاج کے ضمن میں عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔

یوگیندر یادو نےکہا کہ 'شاید سپریم کورٹ کے جج بہت بھولے ہیں۔ انہوں نے کبھی احتجاج کرکے ہی نہیں دیکھا کہ احتجاج ان مقررہ جگہوں پر ہوتے ہی نہیں ہیں'۔

انہوں نے کہا 'کل میں ججز صاحبان سے کہوں گا کہ وہ کالا کورٹ اتار کر کبھی احتجاج کے لیے اجازت لینے جائیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ احتجاج کرنے کی اجازت ملتی ہے یا نہیں'۔

Last Updated : Oct 22, 2020, 9:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details