کیرالہ کے ضلع کولم کے پیریناڈ گاؤں کی 40 خواتین نے اپنے گاؤں کو پلاسٹک سے آزاد پنچایت میں تبدیل کرنے کے لیے شاندار آغاز کیا ہے۔
نیشنل گرین ٹریبونل نے ویسٹ مینجمنٹ کے قوانین اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات کے نفاذ کے لیے پیریناڈ کا انتخاب کیا ہے۔ پیریناڈ ملک کے دیگر حصوں کو پلاسٹک کے خطرات سے نمٹنے کا ایک بہترین سبق دے رہا ہے۔
کیرالہ کی 'ہریتھا کرما سینا' نامی ایک ایسی جماعت ہے، جس کے ارکان وارڈ کے ہر ایک گھر سے کچرا یکجا کرتے ہیں۔ بعد ازاں اسے دھونے، صاف کرنے اور پاؤڈر میں توڑنے کے لیے پروسیسنگ یونٹ میں لے جاتے ہے۔
اس کے بعد پروسیس شدہ پاؤڈر کو پروسیسنگ یونٹ سے 'کلین کیرالہ کمپنی' کو بھیج دیا جاتا ہے، جو سڑکوں کی تعمیر کے لیے ڈامر کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
ہریتھا کرما سینا کی رکن شرلی کا کہنا ہے کہ جب وہ گھروں سے پلاسٹک کا کچرا جمع کرنے جاتی ہیں تو لوگ اس کو ان کے لیے صاف کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد ہریتھا کرما سینا کی ٹیم اپنے ساتھ اس فضلے کو لے جاتی ہے اور لوگوں کے لیے ایک کارڈ پر دستخط کرتی ہے۔ اس دوران مقامی لوگ سینا کے ارکان کا بہت تعاون کرتے ہیں۔
وجئے لکشمی، امبیلی اور شرلی نامی تین خواتین ہریتھا کرما میں پروسیسنگ یونٹ کی سربراہ ہیں جو 24 گھنٹے کام کرتی ہیں۔
پلاسٹک کے کچرے سے نمٹنے کی سمت میں ہریتھا کرما کے اس اقدام کو کیرالہ میں بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے۔
پنچایت کے صدر ایل انل کا کہنا ہے کہ ہریتھا کرما سینا کی ٹیم ہر ماہ مستقل بنیادوں پر پلاسٹک کچرے کو یکجا کرتی ہے۔ اور اسے پروسیسنگ یونٹ میں پاوڈر میں تبدیل کرنے کے لیے بھیج دیتی ہے۔ بعد ازاں اسی پاوڈر کو سڑکوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہریتھا کرما کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اس کے جدید خیال کی کارکردگی کے بعد پیریناڈ میں الکٹرانک ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کا سیٹ اپ تیار کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔