چین کے ووہان میں پیدا ہونے والی یہ مہلک بیماری تقریباً 130 ممالک میں پھیل چُکی ہے اور عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا ہے۔
بھارت میں ابھی تک 76 مثبت کیسز آئے ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد 20 ہے، لیکن ڈبلیو ایچ او اور ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو وبائی مرض تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ جمعرات کو بھارت میں اس بیماری کی وجہ سے پہلی موت ہوئی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عائشیہ فاروقی اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ترجمان نے کہا 'حکومت پاکستان صورتحال پر بہت قریب سے نگرانی کر رہی ہے اور پاکستانی شہریوں کے لیے درکار اقدامات کو پورا کرنے میں لگی ہے اور ضرورت پڑے تو ہم اپنے پڑوسی ممالک کو مدد فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے
پاکستان کا بھارت سے مل کر کام کرنے کا اشارہ دوسرے ملک کی طرح پاکستان بھی سفر سے متعلق ہدایات نہ اٹھانے کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ 'ہر ملک اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ان کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ پاکستان اپنے عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے سرحدوں اور ہوائی اڈوں پر بھی تمام مطلوبہ اقدامات اٹھا رہا ہے'
عائشیہ فاروقی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ پاکستان نے وباء پھوٹ پڑنے کی وجہ سے افغانستان کے ہرات میں اپنا قونصل خانہ بند کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ، 'ہرات میں پاکستان کا قونصل خانہ انتظامی وجوہات کی بناء پر 15 دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، کابل میں پاکستان سفارتخانہ کا قونصل خانہ بھی انتظامی وجوہات کی بنا پر کچھ دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے'۔