قومی اقلیتی کمیشن نے تقریبا آٹھ صفحات پر مشتمل ایک جواب میں کہا کہ اقلیت لفظ کی تشریح اس کے دائرہ کار میں نہیں آتی، اور نہ ہی اس کے قانون میں کسی کو اقلیتی زمرہ دینے کے حق کا ذکر کیا ہے۔
دراصل بی جے پی کے سینئر رہنما اشونی اپادھیائے نے سنہ 2017 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے اقلیت کی تشریح کرنے اور ریاستوں میں ان کی شناخت کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی گزارش کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اس معاملے کو قومی اقلیتی کمیشن کو سونپ دیا تھا۔
اقلیتی کمیشن نے اس سلسلے میں سب کمیٹی تشکیل دی تھی اور پھر کئی میٹنگوں کے بعد 14 جون 2018 کو اشونی اپادھیائے کو بلا کر ان کی رائے سنی گئی اور انہیں کمیشن کے موقف سے آگاہ کرایا گیا۔