حکومتی عہدیداروں نے واضح کیا کہ قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال ہفتہ کے روز رشی کیش میں ہونے والی مذہبی تقریب میں کسی بھی ملک یا کسی مخصوص صورتحال کا ذکر نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ ایک تہذیبی اور روحانی تناظر میں گفتگو کررہے تھے۔
عہدیداروں نے کہا کہ این ایس اے کا جو بیان روحانی تناظر میں دیا گیا ہے، اس کو موڑنے کی کوئی بھی کوشش اس لئے غیر موزوں ہوگئی ہے کیونکہ وہ چین یا مشرقی لداخ سیکٹر میں جاری تنازع کے بارے میں نہیں بول رہے تھے۔
یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق این ایس اے چین اور لداخ کی صورتحال کے تناظر میں بات کر رہے تھے۔
اجیت ڈوبھال 24 اکتوبر کو رشی کیش کے پرمارٹ نکیتن آشرم میں تھے اور انہوں نے وہاں عقیدت مندوں کو بھارت کی روحانی طاقت کے متعلق خطاب کیا تھا، جہاں انہوں نے سوامی ویویکانند کا بھی ذکر کیا تھا۔
این ایس اے نے کہا تھا کہ ''ہم نے کبھی کسی پر حملہ نہیں کیا اور اس کے بارے میں بہت سارے نظریات ہیں۔ اگر ملک کو خطرہ ہے تو ہمیں حملہ کرنا چاہئے تھا کیونکہ اس ملک کو بچانا ضروری ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "جہاں آپ ہم سے لڑنے کی توقع کریں گے ہم لوگ لڑیں گے لیکن یہ بھی لازمی نہیں ہے۔ ہمیں جہاں خطرہ محسوس ہوگا ہم لوگ لڑیں گے۔ ہم نے اپنے مفادات کی بنا پر کبھی ایسا نہیں کیا۔ ہم اپنی سرزمین اور دوسروں کی سرزمین پر بھی جنگ لڑیں گے لیکن خود کے مفاد کے لئے نہیں بلکہ دوسروں کی بہتری کے لئے ایسا کریں گے''۔
این ایس اے نے کہا کہ ریاستیں فزیکل ڈائمنشن کی پابند ہیں لیکن قوم ایک جذباتی بندھن ہے جو روحانیت اور ثقافت کے مشترکہ دھاگے میں جکڑی ہوئی ہے، جس میں ہمارے گرو اور روحانی مراکز کا اجتماعی بندھن ہےجس کی حفاظت کرنا ہے۔