وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان جب تک شدت پسندی کے خلاف کاروائی نہیں کرتا اس وقت تک اس سے بات چیت ممکن نہیں ہے۔
ایک تقریب کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ شدت پسندی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی وزیراعظم عمران خان اتنے ہی ایماندار ہیں تو مسعود اظہر کو بھارت کے حوالے کیوں نہیں کرتے ہیں۔
سشما سوراج نے اپنے بیان میں کہا کہ پلوامہ حملے سے متعلق انہوں نے کئی ممالک کو آگاہ کرایا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ حالات کو کشیدہ نہیں ہونے دے گا، لیکن اس ملک سے کسی بھی طرح کا حملہ ہوا تو وہ خاموش بھی نہیں رہے گا۔
مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پرسشما سوراج نے کہا پاکستان کو یہ فکر لاحق ہے کہ بھارت حالات کو ناسازگار کرے گا، اس سلسلے میں ان کی کئی ممالک سے بات چیت بھی ہو چکی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'مجھے وزرائے خارجہ کے فون آتے ہیں اور سب پہلے پلوامہ حملے پر افسوس کرتے ہیں، پھرمتحد ہونے کی بات کرنے کے بعد دبی زبان میں کہتے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے کہ بھارت کو حالات کشیدہ نہیں کرنا چاہیے۔
اس پر میرا جواب ہوتا ہے کہ 'میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ بھارت حالات کو کشیدہ نہیں کرے گا لیکن کسی طرح کا شدت پسندانہ حملہ ہوا تو وہ خاموش نہیں رہے گا'۔
'انڈياز ورلڈ' میں مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں کہا پاکستان کو آئی ایس آئی اور اپنی فوج پر کنٹرول رکھنے کی ضرورت ہے۔ جو بارہا دو طرفہ رشتوں کو برباد کرنے پر لگے ہیں' شدت پسندی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں ہو سکتی ہے شدت پسندی پر مذاکرات نہیں چاہتے ہیں، ہم اس پر کاروائی چاہتے ہیں'۔
سشما سوراج نے بالا کوٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بالاکوٹ میں جیش محمد کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا تو پاکستانی فوج نے جیش کی طرف سے ہم پر حملہ کیوں کیا، آپ نہ صرف جیش کی اپنی زمین پر نشرواشاعت کررہے ہیں بلکہ اسے مالی امداد بھی کررہے ہیں۔
اور جب متاثر ملک اس کی مخالفت کرتا ہے تو آپ شدت پسندی کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اتنے ہی سخی اور بردارد ہیں تو مسعود اظہر کو ہمارے حوالے کر دیں۔