اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'پولیس فورس میں ٹرانس جینڈز کی بھرتی کیوں نہیں' - kerala high court

کرالہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے ایس اوکا نے جنسی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہوئے سنگم نامی تنظیم کے ذریعہ ایک پی آئی ایل کی سماعت کی۔

no access to  transgenders in police forces:  high court asked government to clarify
'پولیس فورس میں ٹرانس جینڈز کی بھرتی کیوں نہیں'

By

Published : Jul 2, 2020, 6:53 PM IST

کرالہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے یہ وضاحت کرنے کو کہا ہے کہ ریاستی ریزرو پولیس فورسزکی تقرری میں ٹرانس جینڈرز (مخنث) کو کیوں اجازت نہیں دی گئی۔

اس سلسلے میں ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک نوٹس جاری کیا گیا اور سماعت 21 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

کرالہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے ایس اوکا نے کہا ہے کہ 'سپریم کورٹ ہدایت کرتی ہے کہ تمام سرکاری تقرریوں کو ٹرانس جینڈرز کے لئے بھی مختص کیا جائے'۔

اس اپیل میں یہ بھی پوچھا گیا کہ ریاست کے ریزرو کارپس اور بینڈ مین ٹرانس جینڈرز کے لئے کیوں مخصوص نہیں ہیں۔ اس معاملے پر وضاحت طلب کی۔

  • کیس کا پس منظر:

کیرالہ حکومت نے حال ہی میں ریزرو پولیس فورس میں 2672 آسامیاں خالی کرنے کی اطلاع دی ہے۔ لیکن حکومت نے مرد اور خواتین امیدواروں کو نوٹیفیکیشن کے لئے درخواست دینے کی اجازت دی ہے۔

اس سرکاری اعلان میں ٹرانس زجنڈرز کو اپلائی کرنے کا کوئی آپشن نہیں تھا۔

لہذا اس تنظیم نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ٹرانس جینڈرز کو تقرری تک رسائی فراہم کی جائے اور انھیں ریزرویشن فراہم کیا جائے

ABOUT THE AUTHOR

...view details