اگرچہ پچھلی چند دہائیوں میں بھارتی معاشرہ ایک زبردست معاشرتی تغیر کی طرف آگے بڑھ رہا اور سماجی، سیاسی، ثقافتی اور تہذیبی تبدیلیاں رو نما ہورہی ہیں۔تو وہیں جنسی تعلیم و تربیت کی بات کی جائے تو ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ ۔19) کی وجہ سے اسکولز کی بندش نے جنسی تعلیم کی جو بھی وسائل دستیاب تھے، ان سب کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
- آن لائن تعلیم اور طلبا کی نفسیات:
اساتذہ اور طلبا کا تعلق، کمرہ جماعت میں اجتماعی مطالعہ اور دیگر سرگرمیاں متاثر ہو گئی ہیں اور طلبا اپنے گھروں تک محدود ہوگئے ہیں۔یہ طلبا اپنی تعلیم کے لیے آن لائن کلاسیز پر انحصار کررہے ہیں۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت موبائیل یا کمپوٹر کی اسکرینز پر گزار رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی تعلیمی توجہ برقرار نہیں رہ پاتی، تو وہیں نفسیاتی بے چین اور دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
آن لائن کلاسیز کی وجہ سے طلبا اپنے ہم جماعت ساتھیوں کی 'رفاقت' سے محروم ہیں۔دیگر دوستوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ بہت زیادہ اکیلا پن محسوس کررہے ہیں۔ اسی لیے کوئی بھی اجتماعی سرگرمی انجام نہی ںدے رہے ہیں۔ ان کے اندر تفتیشی طور پر کوئی بھی نئی چیز سمجھنے کی روح اب زیادہ مشکل نظر آرہی ہے۔
- آن لائن چیلنجز کا مقابلہ اور جنسی تعلیم:
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ طلبا کے آن لائن زیادہ وقت گزارنے کے ساتھ سائبر بدمعاشی (بلنگ) اور آن لائن ہراساں ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ جنسی تعلیم اور تربیت کے بغیر ان سب چیلنجز کا مقابلہ بہت مشکل ہے۔ اسی لیے عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ ۔19) جنسی تعلیم (سیکس ایجوکیشن) کو جامع، قابل مطالعہ اور قابل فہم بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
انٹرنٹ کی تیزرفتاری (ہائپر انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی) اور وبائی بیماری سے متاثر اس دور میں جنسی تعلیم کے نقطہ نظر اور طریقہ کار دونوں میں ایک تبدیلی کی ضرورت ہے۔
روایتی نقطہ نظر کے ساتھ جدید تقاضوں کو پیش نظر کر کئی چیزیں طے کرنا ہوگا تاکہ جنسی تعلیم کو واقعی قابل فہم، ترقی پسند، صنفی غیر جانبدار اور مروجہ ماحول کے مطابق مہیا کی جاسکے۔
- جنسی تعلیم کے ضمن میں بیداری:
یہ صرف جنسی تعلیم کی بے حد کمی ہی ہےکہ ملک کے بڑے حصوں میں جنسی ہراسانی بڑھتی ہی جارہی ہے اور جسمانی خود اخیتاری کی خلاف ورزی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے برعکس حالیہ برسوں میں جنسی تعلیم کے بارے میں تھوڑی بہت بیداری بھی آئی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ رضامندی، خلاف ورزی اور جنسی زیادتی کے مابین پائے جانے والے فرق کو نہیں سمجھا جاتا ہے اور بدکاری صرف ان واقعات کو سمجھا جاتا ہے، جو منظر عام پر ؤتے ہیں۔