ان سالموں کو سیلولر کائنیس، فاسفیٹ اور ہسٹون میتھائل ٹرانسفریز، ہسٹون ڈسیٹلائز اور ڈی این اے میتھائل ٹرانسفیز جیسے ایپنی جیٹنگ ریگولیٹر کو روکنے کے لئے جانا جاتا ہے۔
ان سالموں کے اہداف کو کینسر کے لئے اچھی طرح سے جانا جاتا ہے، حالانکہ وائرس کی زندگی کے چکر میں ان کاکردار معلوم نہیں ہے۔ اس کے تحت این ٹی کورونا وائرس خصوصیات والے منتخب امیدواروں (ہٹ) کی تحقیق کی جائے گی۔
ایس آئی آر بی کے سکریٹری پروفیسر سندیپ ورما نے کہا کہ میڈیکل کیمیسٹری ریسرچ کیمیائی لائبریری کی اسکریننگ ایک مفید طریقہ ہے، جو خاص طورپر نئے پہچانے گئے سارس۔کوو۔2کے لئے کم وقت میں دوا کی دریافت اور تیار کرسکتی ہے۔
اس طرح کے نظریات مفید فارماسیوٹیکلس کے لئے بھی تیزی سے پہنچ فراہم کرتے ہیں اور دریافت کی مدت کم کردیتے ہیں۔ کوو۔2ویکسین ڈیولپمنٹ پروگراموں کی حمایت کے ساتھ اینٹی کوورنا وائرس دواوں پر بھی کافی توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔
وائرس صرف ہوسٹ سیل کے اندر بڑھ سکتے ہیں۔ ایک میزبان (انسان) سیلولر میں تقریباً 25000پروٹین ہوتے ہیں۔
این سی وی ٹی سی کے سائنسداں ڈاکٹر نوین کمار ایسے سیلولر پروٹین، پروٹین۔پروٹین (وائرس۔ہوسٹ) انٹریکشن یا ایپی جنیٹک ریگولیٹرس نشانہ بناتے ہوئے انیٹی وائر اودیات تیار کرنے کیلئے متبادل حکمت عملی کی تلاش کررہے ہیں جسے عام طورپر ہوسٹ ڈائرکٹیڈ اینٹی وائرل تھیراپی کہا جاتا ہے۔