تین ریاستوں مغربی بنگال، بہار اور اترپردیش میں پولنگ کی تاریخیں رمضان کے مہینے میں پڑ رہی ہیں۔ ایسے میں مسلم رہنماؤں اور ع
لما نے الیکشن کمیشن کی سوچ پر سوال اٹھایا ہے۔
اتنا ہی نہیں، انہوں نے ان تواریخ میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کولکاتہ کے میئر اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) رہنما فرہاد حکیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور ہم اس کی عزت کرتے ہیں۔ ہم الیکشن کمیشن کے خلاف کچھ نہیں کہنا چاہتے، لیکن سات مراحل میں ہونے والے انتخابات بہار، اترپردیش اور مغربی بنگال کے لوگوں کے لیے مشکلات ہوں گے۔
اتنا ہی نہیں، ان انتخابات میں سب سے زیادہ پریشانی مسلمانوں کو ہوگی کیونکہ ووٹنگ کی تاریخ رمضان کے مہینے میں رکھی گئی ہیں۔
ٹی ایم سی رہنما نے کہا کہ تینوں ریاستوں (یوپی ،بہار اور مغربی بنگال) میں اقلیتوں کی آبادی بہت زیادہ ہے ۔ مسلمان روزہ رکھیں گے اور اپنا ووٹ بھی ڈالیں گے یہ بات الیکشن کمیشن کو دھیان میں رکھنی چاہیے۔
رمضان میں ووٹنگ پر اعتراض فرہاد حکیم نے الزام لگایا کہ : ' بی جے پی چاہتی ہے کہ اقلیت اپنا ووٹ نہ ڈال پائیں لیکن ہم فکرمند نہیں ہیں، لوگ اب بی جے پی ہٹاؤ ملک بچاؤ کے لیے تیار ہیں'۔
وہیں دوسری جانب اسلامک اسکالر، لکھنؤ عیدگاہ کے امام اور شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی انتخابات کی ان تاریخوں پر سوال اٹھائے ہیں۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے گذارش کی ہے کہ ان تاریخوں کو رمضان سے پہلے یا پھر بعد کے بعد رکھا جائے۔
فرنگی محلی نے کہا ' الیکشن کمیشن نے یوپی میں 6،12اور 19کو بھی ووٹ ڈالنے کو کہا ہے۔ جبکہ 5 مئی کو رمضان المبارک کا چاند نظر آ سکتا ہے۔ 6 سے رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہوجائےگا۔ تین تاریخیں رمضان کے مہینے میں پڑیں گی، جس سے مسلمانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا'
انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن سے گذارش کرتے ہیں کہ الیکشن کی تاریخ رمضان سے پہلے یا عید کے بعد رکھیں تاکہ زیادہ ہ سے زیادہ مسلمان ووٹ ڈالنے نکلیں اور انہیں کوئی پریشانی نہ ہو۔
وہیں بی جے پی رہنما اور اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور آئینی ادارہ ہے اگر کسی کو تاریخوں پر اعتراض ہے تو وہ الیکشن کمیشن میں اپنی شکایت درج کراسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ' رہی بات رمضان میں ووٹنگ کی تو کمیشن نے ووٹنگ کے لیے 8 گھنٹے کا وقت رکھا ہے۔ اس درمیان کبھی بھی جاکر ووٹنگ کی جاسکتی ہے۔ اپوزیشن پارٹی الیکشن میں ہار کے خوف سے ابھی سے بہانے تلاش کرنے لگے ہیں'