ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کو گزرے دنوں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، مظاہرین نے پولیس کی لاٹھی بھی سہی۔
کانپور:اکتالیس دنوں سے مسلسل دھرنے شہریت ترمیمی قانون کو راج سبھا اور لوک سبھا میں پاس کرائے جانے کے بعد جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور کانپور کے آئی آئی ٹی میں احتجاج شروع ہو گیا تھا۔
اسی تناظر میں شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ غیر معینہ مدت کے لئے شروع ہوا اور اس سے متاثر ہو کر کانپور کے محمد علی پارک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے۔
ابتدائی دنوں میں یہ مظاہرہ صرف خاتون پر مشتمل تھا لیکن پولیس کے ظلم اور بربریت کو دیکھتے ہوئے جب مظاہرہ آگے بڑھا تو شہر کے حالات کشیدہ ہوتے چلے گئے۔ پولیس نے اس مظاہرے کو ہٹانے کے لیے طرح طرح کی تدبیریں کیں۔
یہاں تک کہ ایک رات پولیس نے زبردستی خواتین پر لاٹھی چلا کر پارک کو خالی کرالیا لیکن پولیس کے ظلم کے خلاف خواتین کا مظاہرہ سڑکوں پر آگیا اور ایک کلومیٹر سے زائد علاقے میں سڑکوں پر ہزاروں خواتین نے اتر کر ریاستی حکومت اور مر کزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنی شروع کی۔
دو دن تک سڑک کو جام رکھا آخر کار ضلع انتظامیہ نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور خواتین سے معافی مانگی، اس کے بعد معززین شہر اور ضلعی انتظامیہ کے افسران نے خواتین سے گزارش کی کہ وہ اپنا مظاہرہ سڑک سے ہٹا کر پہلے کی طرح محمد علی پارک میں کریں جس کی انہیں پوری اجازت ہے۔ انہیں کوئی پارک سے نہیں اٹھائے گا۔
مزید پڑھیں:دہلی حلف برداری: رام لیلا میدان میں اساتذہ کی حاضری ختم
تب سے لے کر آج تک بدستور محمد علی پارک میں مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ آخر حکومت ہماری باتیں کیوں نہیں سنتی ہے۔