لاک ڈاؤن کے پیش نظر ملک کی کئی کمپنیاں بند ہو گئی ہیں۔ یہاں کے کئی ٹھیکے داروں نے اپنے مزدوروں کو کھانا اور پیسے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس وجہ سے مزدوروں کی حالت اور خراب ہو گئی ہے۔ کئی جگہوں سے خبریں آ رہی ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ بھی ان مزدوروں پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
حال میں ریاست راجستھان کے جیسلمیر سے خبر آئی ہے کہ وہاں انتظامیہ نے 30 لوگوں کو محض 20 کلو آٹا اور آدھا کلو تیل دیا۔ اس کے بعد یہاں کے مزدور یہاں سے یہ کہہ کر روانہ ہوئے کہ انتظامیہ ان پر توجہ نہیں دیتی۔ ان مزدوروں نے کہا کہ ان کے بچے بھوک سے پریشان ہیں۔ وہ رو رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک تصویر بھرت پور سے آئی ہے یہاں بہار، مدھیہ پردیش، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں سے سیکڑوں مزدور آتے ہیں اور ٹھیکیداروں کے چل رہے کام میں کام کرتے ہیں۔ لیکن کام رکنے کی وجہ سے یہ مزدور اب اپنی اہلیہ کے ساتھ سڑک پر رہنے کو مجبور ہیں۔ وہ اپنے گھروں کو جانا چاہیے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ نہیں جا سکتے۔ یہاں کے ایک مزدور نے کہا کہ کورونا نے ان کے کام کو چھین لیا۔ کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ دوسرے لوگ راشن دے کر مدد کر رہے ہیں۔