اس خط میں لکھا ہے کہ آپ ریٹائر ہوگئے ہیں، آج شام تک آپ ندوۃ العلماء سے استعفی ہر حال میں دے دیں، ورنہ کل آپ پر کارروائی کی جائے گی'۔
اس کے جواب میں مولانا سلمان ندوی نے جواباً اُنہیں ایک خط لکھا اور کہا کہ میری 65 سال عمر ہو گئی ہے لیکن ندوۃ العلماء میں کئی اساتذہ ایسے ہیں جو مجھ سے دس پندرہ سال عمر میں بڑے ہیں۔
پہلے آپ ایسے اساتذہ کو برطرف کریں، اس کے بعد مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کریں'۔
لیکن آج مولانا سلمان ندوی کو ندوۃالعلماءکے مہتمم سید رابع حسنی ندوی نے ایک خط بھیجا ہے جس میں لکھا ہے کہ آپ کا تقرر بحیثیت استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو میں 7رجب 1401 ہجری/ 12 مئی 1981 کو کیا گیا تھا۔
مولانا سلمان ندوی ندوۃ العلماء سے برطرف وقت کے ساتھ ترقی کرتے ہوئے آپ عمید کلیۃ الدعوۃ بنے اور اس پوسٹ پر کام کرتے ہوئے بتاریخ 1 ستمبر 2019 کو 65 سال کی عمر کو پہنچ گئے۔
ندوۃ العلماء کے ضوابط ملازمت کے مطابق 65 برس کی عمر میں ریٹائر منٹ کی ہے۔ آپ نے ملازمت کے وقفے کو بڑھانے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی جب کہ مجلس نظامت کو کسی ملازم کی درخواست پر مدت ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد آگے بڑھانے کا اختیار ہے۔
13 اکتوبر 2019 کو مجلس نظامت کی میٹنگ ہوئی جس میں طے پایا گیا کہ آپ کی مدت ملازمت میں مزید توسیع نہ کی جائے۔
اس صورت حال میں جب کہ آپ ریٹائر منٹ کی عمر پوری کر چکے ہیں۔ مجلس نظامت نے آپ کی مدت ملازمت کو اور آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
'آپ کو دارالعلوم ندوۃ العلماء کی ملازمت سے سبکدوش کیا جاتا ہے۔ آپ شعبہ مالیات سے اپنے واجبات حاصل کر سکتے ہیں'۔
اس خط کے جواب میں مولانا سلمان حسینی ندوی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس پر میری میری معروضات یہ ہے کہ مجھے ایک ستمبر 2019 کو اس کی اطلاع دینی چاہیے تھی تاکہ میں مدت میں توسیع کی بات کرتا، ندوۃ میں میں صرف ایک ملازم نہیں رہا بلکہ اس کی توسیع و ترقی میں الحمداللہ میرا بڑا حصہ ہے۔ کلیۃ الشریعہ کا زمینی وجود بفضلہ تعالی میرے ذریعے ہوا ہے'۔
اس طرح مولانا سلمان نے تمام اپنے کارنامے اس خط میں بتائے ہیں۔
مولانا سلمان نے تمام اپنے کارنامہ بتانے کے بعد لکھا ہے کہ،
مولانا سلمان ندوی ندوۃ العلماء سے برطرف 1۔ کیا یہ وہ جرائم ہیں جن کی بنیاد پر توسیع کا فیصلہ کیا گیا؟
2۔ معذور مدرسوں اور مدرس رہتے ہوئے نہ پڑھانے والوں کو طلباء کے سروں پر مسلط رکھا جائے کیا یہ انصاف ہے؟
3۔ کیا ندوۃ کے اہداف و مقاصد اور بنیادی دستور کے خلاف ورزی اب ندوۃ کا مشن ہے؟
امید ہے کہ جواب باصواب سے نوازا جائے گا میرے مالی مطالبات کچھ نہیں ہیں، جو بھی رقم میرے حساب کی ہے وہ ندوۃ کو دیتا ہوں۔
جس طرح سے ندوۃ العلماء میں صاف طور پر گروپ بندی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جہاں ایک طرف مولانا رابع حسنی ندوی ہیں، تو وہیں دوسری جانب مولانا سلمان حسینی ندوی۔
مولانا سلمان ندوی کا طلبہ پر بڑا اثر ہے یہی وجہ ہے کہ اب جب کہ مدرسے کے امتحانات ہوگئے ہیں اور تقریباً سارے طلبا چھٹیاں منانے کے لیے اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔شاید اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ندوۃالعلماءکے مہتمم نے انہیں یہ سبکدوش کرنے کا خط دیا ہے۔تاکہ طلباء مولانا سلمان ندوی کی حمایت میں کوئی ہنگامہ نہ کریں۔