انہوں نے مزید کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی تینوں الگ الگ ہیں، کسی کو سی' اے اے' سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے،انہوں نے نے یہ بھی صاف کیا کہ وہ ریاست میں این آر سی کا نافذالعمل نہیں ہونے دیں گے
این آڑ سی کے تعلق سے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'اگر این آر سی نافذ کیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف ہندو یا مسلم ہی نہیں بلکہ قبائلیوں کو بھی متاثر کرے گا، 'مرکز نے این آر سی پر ابھی بحث نہیں کی ہے۔
این پی آر سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ' این پی آر ایک مردم شماری ہے، اور مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی متاثر ہوگا، کیونکہ یہ ہر 10 سال میں ہوتا ہے'۔
بھیما کورے گاؤں اور یلغار پریشد معاملے کو لے کراپنے بیان میں ادھوٹھاکرے نے کہا کہ دونوں کیس مختلف ہیں۔ یلغار پریشد مرکز کا معاملہ ہے اور اسے اس کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے جبکہ بھیما کوے گاؤں معاملہ دلت سے متعلق ہے اور اس کی تحقیقات کا تعلق مرکز سے نہیں ہے اور اس کی تحقیقات مرکز کے ذریعے نہیں کرائی جائے گی۔