اردو

urdu

لاک ڈاؤن سے کورونا انفیکشن کی شرح میں کمی: ہرش وردھن

By

Published : Aug 6, 2020, 10:37 PM IST

مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے کورونا کے خلاف جنگ میں لاک ڈاؤن کو اہم بتاتے ہوئے کہا کہ' اس سے نہ صرف کورونا وائرس کووڈ -19 کے انفیکش پھیلنے کی رفتارسست ہوئی بلکہ اس سے حکومت صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کا بھی مناسب وقت ملا۔

لاک ڈاؤن سے کورونا انفیکشن کی شرح میں کمی: ہرش وردھن
لاک ڈاؤن سے کورونا انفیکشن کی شرح میں کمی: ہرش وردھن

ڈاکٹر ہرش وردھن نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)کی جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی ڈائریکٹر کھیترپال سنگھ کی علاقے کے کرن ملکوں کے وزرائے صحت کے ساتھ ہوئی ورچوئل میٹنگ میں کہا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن بہت ہی موثر ثابت ہوا۔

لاک ڈاؤن سے کورونا انفیکشن کی شرح میں کمی: ہرش وردھن

اس سے انفیکشن کے معاملے بڑھنے کی شرح سست ہوئی اور حکومت نے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے کورونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بڑھائی اور صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا۔

انہوں نے بتایا کہ' جنوری میں پورے ملک میں صرف ایک تجربہ گاہ میں کورونا انفیکشن کی جانچ کی سہولت تھی لیکن آج ملک میں 1 ہزار 370 ایسی لیبز ہیں۔ اب ہر بھارتی زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے کی دوری طے کرکے ان لیبز میں جانچ کرا سکتے ہیں۔

ملک کے 36 میں سے 33 ریاست اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں ڈبلیو ایچ او کے فی دس لاکھ آبادی میں 140 ٹیسٹ کرانے کے معیار سے زیادہ تعداد میں جانچ ہورہی ہے۔

وزیر صحت نے مسٹر سنگھ کو بتایا کہ ملک میں کنٹینمنٹ ژون کی حکمت عملی بھی کامیاب رہی ہے۔ملک کی صرف تین ریاستوں میں کورونا انفیکشن کے 50 فیصد معاملے ہیں اور 32 فیصد انفیکشن معاملے ساتھ ریاستوں سے ہیں۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ تھم گیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ کس طرح بھارت نے تب سے ہی کورونا کے خلاف جنگ کی تیاری کر دی تھی جب چین نے ڈبلیو ایچ او کو سات جنوری کو کورونا کی وبا کی اطلاع دی۔

بھارت کے فوری طورپر قدم اٹھانے اور کثیر سطحی ادارہ جاتی کوششوں سے ملک میں فی دس لاکھ آبادی کورونا انفیکشن اور انفیکشن کی وجہ سے موت کے معاملے کافی کم ہے۔

اس میٹنگ میں ڈبلیو ایچ او کے روڈریکو آفرن نے رکن ملکوں کے وزرائے صحت کو کورونا کے دوران ادارے کے ذریعہ دی گئی لاجسٹکس مدد کے بارے یں بتایا اور صحت ادارے کے ہی سنیل بہل نے کورونا ویکسن کو تیار کرنے اور اس کے الاٹمنٹ سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے پروگرام کی اطلاع دی۔

اس میٹنگ میں بنیادی طورپر کورونا کی وبا کے پس منظر میں ضروری عوامی طبی سہولیات اور وامی صحت پروگراموں کو جاری رکھنے پر بحث ہوئی۔

میٹنگ میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کورونا کے خلاف جاری لڑائی میں مرکزی حکومت کی کوششوں سے ڈبلیو ایچ او کو مطلع کرایا۔

انہوں نے بتایا کہ دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او) نے 1000 کورونا مریضوں کی صلاحیت والا عارضی اسپتال صرف دس دن میں تیار کردیا۔اس اسپتال میں 100 اضافی آئی سی یو بیڈ بھی ہیں۔

اس کے علاوہ قومی سطح پر ٹرینیز کو تربیت دینے کا کام بھی ہورہا ہے۔ایمس نئی دہلی کے ذریعہ ویب پر مبنی وینٹیلیٹرز کی ٹریننگ ،سبھی اسپتالوں میں کورونا کے انتظام کی تیاریوں کے لئے ماک ڈرل،ایمس دہلی میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت اور ریاست،ضلع اور اسپتال سطح پر ٹریننگ بھی دی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کے وقت ضروری میڈیکل خدمات مہیا کرنے کے لئے ٹیکنولوجی کا سہارا لیاگیا۔ ویب پر مبنی قومی ٹیلی کنسلٹیشن سروس آن لائن او پی ڈی سروس کے ذریعہ اب تک 71 ہزار 865 صلاح و مشورے کی خدمات دی گئی ہیں۔

آروگئے سیتو اور اتیہاس جیسے موبائل ایپ سے انفیکشن کے پھیلنے کا پتہ لگایا گیا۔ملک میں اسپتالوں کو کووڈ اور کووڈ کے علاوہ دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے نشاندہی کی گئی۔

اس سے کورونا انفیکشن کے ہلکی اور درمیانی علامات والے مریضوں اور شدید علامات والے مریضوں کےانتظام میں مدد ملی۔اس سے یہ بھی یقینی بنایا گیا کہ اسپتال میں ہلکی علامات والے مریضوں کا اضافی بوجھ نہ رہے۔اس سے ملک کو کورونا شرح اموات کو کم کرنے میں مدد ملی۔آج ملک میں کورونا کی شرح اموات 2.07 فیصد ہے۔

وزیر صحت نے بتایا کہ نیشنل ہیلتھ انوویشن پورٹل پر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ذریعہ کئے جارہے قابل ستائش کاموں کو اپلوڈ کیا جاتا ہے تاکہ دیگر ریاستیں بھی اس سے سیکھیں۔

انہوں نے بتایا کہ چھتیس گڑھ میں کنٹینمنٹ ژون اور بفر ژون کی نشاندہی کئے جانے کے باوجود ہائیپرٹینشن اور ذیابیطس کے مریضوں کو گھر پر ضروری دوائیں مہیا کرائیں اور ٹیکا کاری پروگرام جاری رکھا۔

اسی طرح تلنگانہ میں ہر حاملہ خاتون کو ایک ایمبولینس کے ساتھ ٹیگ کردیا گیا تاکہ ان کی ڈلیوری محفوظ رہے۔تھیلیسیمیا اور ڈائلسس پر رہنے والے مریضوں کو بھی وقت پر خدمت مہیا ہو،اس کےلئے ایمبولینس کا استعمال کیا گیا۔

اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں کورونا مریضوں کے لئے اور دیگر بیماریوں کے لئے الگ الگ اسپتالوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ طبی اہلکاروں کی بھی الگ الگ نشاندہی کی گئی۔

مزید پڑھیں:

بھارت: کورونا وائرس کے 56 ہزار سے زائد نئے کیسز

عالمی وبا کے دوران آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ میں عوامی صحت نظام میں ضروری سبھی خالی عہدوں پر بھرتیاں کی گئیں۔تمل ناڈو، اترپردیش اور کیرالہ میں ای سنجیونی او پی ڈی سروس کا استعمال کرکے غیر ضروری طبی خدمات کےلئے ٹیلی ایڈوائس دی گئیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details