سابق صدر جمہوریہ ہند ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام آج سے ٹھیک چار برس قبل 27 جولائی کو ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں بچوں کو ایک خطاب کے دوران رحلت کر گئے۔
عبدالکلام آئی ایم ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھےکہ انھیں دل کا دورہ پڑا۔ آناً فاناً انھیں ہسپتال داخل کرایا گیا، لیکن داکٹر کچھ نہیں کرسکے۔ زندگی کی 83 بہاریں گزار کر میزائل مین اس دنیا سے رخصت ہو چکے تھے۔
اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالپاکر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے تھے۔ ابتدائی ایام میں وہ اخبار فروخت کرتے تھے۔ لیکن کون جانتا تھا کہ یہی لڑکا بڑا ہو کر ملک کا بڑا سائنسداں بنے گا۔
اے پی جے عبدالکلام نے درجنوں کتابیں لکھیں، لیکن پھر بھی اپنے ٹوئٹر پروفائل پر خود کو ایک 'لرنر'(سیکھنے والا) لکھتے تھے۔
آٹھ برس کی عمر میں کلام صبح 4 بجے اٹھتے تھے۔ پھر وہ ریاضی کی تعلیم کے لیے نکل پڑتے تھے۔ اس کی وجہ خود کلام بتاتے تھے کہ ان کے استاذ ہر برس پانچ بچے کو مفت ریاضی کی تعلیم دیتے تھے، لیکن بغیر نہائے آنے والوں بچوں کو نہیں پڑھاتے تھے۔
عبدالکلام 'ایئرو سپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: 'وہ (سبرمنیم ایئر ) ہمارے اچھے استاذوں میں سے ایک تھے۔ ایک انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کے ساخت بھی سمجھائی۔
کلام کہتے ہیں: 'ان کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن سما گئیں اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے مدد کی۔'
'اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا۔ میں نے بعد میں فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔'
اس کے بعد عبدالکلام نے کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے خلائی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں بھارت کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔ اس سیارچہ کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبدالکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز ایسیلوا 3 کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔