محترمہ لیکھی نے جمعرات کے روز ریاستی بی جے پی کے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران دہلی کے وویکانند کیمپ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے لئے پوری دہلی کا یہی حال ہے۔ پانی کے لئے دہلی کے لوگ اتنے پریشان ہو چکے ہیں کہ پانی کے ٹینکر آنے پر انہیں سماجی فاصلہ کا بھی خیال نہیں رہا اور پانی کے لئے بھیڑ جمع ہو گئی۔ اس موقع پر دہلی بی جے پی ترجمان ہریش کھرانہ، میڈیا شریک انچارج مسٹر نيلكانت بكشي اور اشوک گوئل دیوراها بھی موجود تھے۔
محترمہ لیکھی نے اندرپوری علاقے کا بھی ایک ویڈیو شیئر کیا جہاں پر اس شدید گرمی میں لوگ پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ راجندر نگر اسمبلی حلقہ میں پڑتا ہے اندرپری جہاں جہاں سے عام آدمی پارٹی رکن اسمبلی ہیں راگھو چڈھا جو جل بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں، ان کے ہی علاقے میں پانی کی کمی سے لوگ پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی لوک سبھا حلقے میں بھی کئی ایسی بستیاں ہیں جہاں پر لوگوں کو مفت میں پانی ملنا چاہئے تھا لیکن نہیں مل رہا ہے اور اب وہاں پر لوگوں کو ٹینکر مافیا کو 10،000 روپے فی ماہ کے قریب دینا پڑتا ہے تب جاکر انہیں پانی ملتا ہے۔ دہلی میں کئی پاش كالونی ہیں جہاں پر کبھی بھی پانی کی قلت نہیں ہوتی تھی لیکن جل بورڈ کی طرف سے پانی کی لائن ڈائیورٹ کرنے کے بعد سے وہاں پر بھی پانی کی دقت شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40-50 دنوں سے دہلی کے لوگ پانی ٹینکر سے پانی خرید کر پی رہے ہیں جہاں لوگوں کو مفت میں پانی ملنا تھا وہاں آج یہ نوبت ہے کہ لوگ پانی خرید کر پی رہے ہیں۔
محترمہ لیکھی نے کہا کہ کچھ روز پہلے ہی دیولی اسمبلی کے ایک ڈاکٹر کو عام آدمی پارٹی کے ممبران اسمبلی پرکاش جاروال نے پانی کے ٹینکر سے منسلک پیسے کے لئے دھمکی دی جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے خود کشی کر لی۔ اس کے بعد تقریبا 20 پانی ٹینکر مالک نے یہ بیان دیا ہے کہ پرکاش جاروال نے دہلی جل بورڈ میں ٹینکر لگوانے کے نام پر ان سے ہر ماہ 60 لاکھ کی وصولی کی۔پانی ٹینکر کے نام پر جب ایک رکن اسمبلی سے 60 لاکھ روپے فی ماہ وصول کئے جا رہے ہیں تو اس حساب سے پوری دہلی سے ہر ماہ 50 کروڑ اور پورے سال میں 500 کروڑ کا گھپلہ دہلی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔