اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑنے والے فلمساز تھے کے آصف

بالی ووڈ کے معروف فلم ساز مرحوم کے آصف کو بالی ووڈ میں بڑی تبدیلی کرنے والے ڈائیرکٹر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

k asif

By

Published : Mar 9, 2019, 1:25 PM IST

کے آصف کا پورا نام آصف کریم تھا، انهوں نے تین دہائیوں پر محیط فلمی کیریئر میں اپنی فلموں کے ذریعے فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے۔

کے آصف کا اپنا فلمی کیریئر بظاہر تین چار فلموں تک ہی محدود رہا لیکن ان کے اندر کام کرنے کا جو جذبہ تھا وہ اتنی شدت سے ابھرکر سامنے آتا تھا کہ فلم بینوں کے دلوں پر نقش چھوڑ جاتا تھا۔ وہ اپنے کام کو بے نقص رکھنے میں اس قدر مستغرق ہوجاتے تھے کہ اکثر ان پر سست رفتاری کا الزام بھی لگ جاتا تھا جس کی انہوں نے کبھی پرواہ نہیں کی اور جب بھی ان کی فلم پردہ سیمیں کی زینت بنی تو ایک عہد کو متاثر کر گئی۔

کے آصف نے 14 جون 1922 کو اترپردیش کے اٹاوہ میں ایک متوسط طبقے کے مسلم خاندان میں آنکھیں کھولیں۔

چاليس کی دہائی میں وہ اپنے ماموں جان نذیر کے پاس ممبئی آ گئے جہاں ان کی درزی کی دکان تھی۔

ان کے ماموں فلم انڈسٹری میں کپڑے سپلائی کیا کرتے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے چھوٹے بجٹ کی ایک دو فلمیں بھی بنائیں۔

اس طرح کے آصف اپنے ماموں کا ہاتھ بٹانے لگے۔ انہیں اپنے ماموں کے ساتھ فلم اسٹوڈیو جانے کا موقع ملنے لگا ۔ آہستہ آہستہ ان کے اندر فلموں سے دلچسپی بڑھتی گئی۔

کے آصف سليم اور اناركلی کی محبت کی کہانی سے کافی متاثر تھے۔ فلموں سے دلچسپی بڑھنے پر وہ اس کہانی کو پردہ سیمیں پر لانے کا خواب دیکھنے لگے۔
سنہ 1945 میں بطور ڈائریکٹر انہوں نے فلم ‘پھول’ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ پرتھوی راج کپور، ثریا اور درگا کھوٹے جیسے بڑے ستاروں والی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔

اس فلم کی کامیابی کے بعد کے آصف نے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہمت پیدا کی اور 'مغل اعظم' بنانے کا فیصلہ کیا۔

ابتدا میں انہوں نے شہزادہ سلیم کے کردار کے لئے چندر موہن کو اور انارکلی کے کردار کے لئے اداکارہ ویتا کو اس کے علاوہ اکبر کے کردار کے لیے سپرو کا انتخاب کیا۔

کرداروں کے انتخاب کا مرحلہ آسان نہ تھا۔
کے آصف کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک مرحلے پر شہزادہ سلیم کے کردار کے لئے انہوں نے اداکار سپرو کا انتخاب کیا اور اکبر کے کردار کے لئے چندر موہن کے سامنے تجویز پیش کی لیکن چندر موہن نے ان سےصاف لفظوں میں یہ کہہ دياکہ وہ اس فلم میں اسی شرط پر کام کریں گے جب وہ اس فلم کی ہدایت کی ذمہ داری خود نہ اٹھائیں۔ اس پر کے آصف نے انہیں یہ جواب دیا تھا کہ وہ اس دن کا انتظار کریں گے جب ان )چندر موہن( کو ان )کے آصف( کی صورت پسند آنے لگے۔
ا كبر کے کردار کے لئے کے آصف نے چندر موہن کا انتخاب اس لئے کیا تھا کیونکہ ان کی آنکھ بھی اداکار سپرو کی طرح نیلی تھی۔

اداکار چندر موہن کی 1946 بے وقت موت ہو گئی۔اس کے بعد کے آصف نے سپرو کے سامنے اکبر کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی اور انارکلی کے کردار کے لیے نرگس اور سلیم کے کردار کے لئے دلیپ کمار کو منتخب کیا لیکن سپرو نے جو نرگس کے ساتھ فلموں میں بطور اداکار کام کر چکے تھے، اکبر کا کردار نبھانے سے انکار کر دیا۔بعد میں اداکارہ نرگس نے بھی فلم میں کام کرنے سے انکار کر دیا. تب مدھوبالا کے سامنے انار کلی کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی گئی اور اکبر کے کردار کے لئے پرتھوی راج کپور کو منتخب کیا گیا۔

اس طرح 1951میں ایک بار پھر مغل اعظم کی فلم سازی کا کام شروع ہوا۔

اسی دوران كےآصف نے دلیپ کمار نرگس اور بلراج ساہنی کے ساتھ فلم 'ہلچل' شروع کی جو کامیاب ثابت ہوئی۔اس فلم سے منسلک ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ’اپٹا‘ سے وابستگی اور اپنے انقلابی اور کمیونسٹ خیالات کی وجہ بلراج ساہنی کو جیل بھی جانا پڑا۔ خصوصی انتظامات کے تحت وہ فلم کی شوٹنگ کیا کرتے تھے اور شوٹنگ ختم ہونے کے بعد وہ واپس جیل چلے جاتے تھے۔

فلم 'مغل اعظم' بنانے میں تقریبا 10 سال لگ گئے ۔ اس دوران سلیم انارکلی کی محبت کی کہانی پر بنی ایک اور فلم اناركلی پردہ سیمیں پر آ کر سپر ہٹ بھی ہو گئی۔ باوجود یہ کہ 1960 میں جب مغل اعظم منظر عام پر آئی تو اس نے باکس آفس کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔

فلم کی موسیقی بے انتہا مقبول ہوئی۔اس سے منسلک بھی ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ موسیقار نوشاد نے ایک لاکھ روپے ایڈوانس کی پیش کش کے باوجود اپنی مصروفیت کی وجہ سے اس فلم کی موسیقی ترتیب دینے سے انکار کر دیا تھا ۔

كےآصف ہر قیمت پر فلم میں نوشاد سے کام لینا چاہتے تھے. انہوں نے جب نوشاد کو کام کرنے کے لئے اور روپیوں کا لالچ دیا تو وہ پلٹ کر بولے کہ 'کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پیسے سے ہر چیز خریدی جا سکتی ہے اور آپ ہر چیز خرید لیں گے۔ آپ اپنے پیسے واپس لیں میں یہ فلم نہیں كروں گا‘۔ اس پر آصف صاحب نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا ’ دیکھتا ہوں کس طرح نہیں کریں گے ۔ اتنے پیسے دوں گا کہ آج تک کسی نے نہیں دیئے ہوں گے‘۔

اس کے بعد آصف نے جب اور پیسہ بڑھانے کے لئے اشارہ کیا تو نوشاد نے غصے میں آکر نوٹوں کا بنڈل اس طرح پھینکا کہ پورے کمرے میں نوٹ ہی نوٹ بکھر گئے۔ نوشاد کی بیوی اور نوکر نے سارے نوٹ اٹھالئے تو نوشاد نے کہا ’ اچھا آصف صاحب! آپ اپنے پیسے اپنے پاس رکھ لیجئے ہم فلم میں ساتھ کام کریں گے‘۔

فلم مغل اعظم کی کامیابی کے بعد كے آصف نے راجندر کمار اور سائرہ بانو کے ساتھ’ سستا خون مہنگا پانی ‘ بنانی شروع کی لیکن کچھ دنوں کی شوٹنگ ہونے کے بعد انہوں نے اس فلم کو بند کر دیا اور گرودت اور نمی کے ساتھ لیلیٰ مجنوں کی کہانی پر مبنی فلم ’محبت اور خدا‘ کی عکس بندی شروع کی۔

گرو دت کی سنہ 1964 میں بے وقت موت کے بعد ان کی جگہ اداکار سنجیو کمار کو کام کرنے کا موقع ضرور دیا لیکن ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوا اور 9 مارچ 1971 کو دل کا دورہ پڑنے سے وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

کے آصف کی بیوی اختر کی کوشش سے یہ فلم 1986 میں کسی طرح ریلیز کر دی گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details