اس موقع پر چیف جسٹس ڈی این پٹیل نے کہا کہ 'آج ہم ایک بہت ہی اہم جج کھو رہے ہیں جو قانون کے کسی بھی موضوع پر بات کر سکتے ہیں اور کسی بھی معاملے میں فیصلہ دے سکتے ہیں۔'
دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری ابھیجات نے کہا کہ 'آج ہمارا کوہ نور ہم سے سو کلومیٹر دور جارہا ہے۔'
جسٹس مرلی دھر کی الوداعی تقریب ہائی کورٹ کے وکلا ان کے اعزاز میں کھڑے تھے اور الوداعی تقریب کا اہتمام دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کیا۔
جسٹس مرلی دھر کی الوداعی تقریب اس موقع پر ہائی کورٹ کے تمام ججوں کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء موجود تھے۔
جسٹس مرلی دھر کی الوداعی تقریب تقریب کے دوران وکلاء کھڑے ہوئے اور جسٹس مرلی دھر کے اعزاز میں تالیاں بجائیں۔
جسٹس مرلی دھر نے سنہ 1984 میں چنئی میں ایک وکیل کی حیثیت سے پریکٹس کا آغاز کیا تھا۔
اس کے بعد وہ سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ میں پریکٹس کے لئے 1987 میں دہلی منتقل ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس مرلی دھر نے اپنے ابتدائی دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق اٹارنی جنرل جی رامسوامی کے ایک جونیئر تھے۔
انہوں نے بھوپال گیس کیس کے بارے میں بتایا جس میں وہ متاثرین کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ معاملہ جسٹس وی آر کرشنا ایئر کے سامنے پہنچا تو یہ کیس رک گیا۔
جسٹس وی آر کرشنا ایئر نے دس منٹ کی سماعت میں اس پر فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ماہ 17 فروری کو سپریم کورٹ کالجیم نے اس تحریک کو منظور کیا اور اس بارے میں بتایا اور میری رائے حاصل کی۔
میں نے کہا کہ اگر میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں تبادلہ کروں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جسٹس نے کہا کہ 26 فروری ہمارے لئے سب سے طویل کام کرنے والا دن تھا۔
خیال رہے کہ اسی دن انہوں نے دہلی تشدد کی سماعت کی تھی۔