اس جلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ دیگر عالمی رہنما شریک ہیں۔ ایرانی وزیرِ خارجہ نے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہونے والی ضمنی بات چیت میں شرکت کی۔
خیال رہے کہ گذشتہ کچھ برسوں سے ایران اور امریکہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں کیوں کہ گذشتہ برس امریکہ نے ایران سے جوہری معاہدے کی دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جواد ظریف کے غیر اعلانیہ دورے پر امریکی وفد حیران تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے فرانسیسی وزیر خارجہ اور فرانس کے صدر سے 'تعمیری' بات چیت کی ہے۔
ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'آگے کی راہ مشکل ہے لیکن کوششیں کی جا سکتی ہیں۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے جرمن اور برطانوی عہدیداروں کو ایک مشترکہ بریفنگ دی ہے'۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر جمعہ کے روز پیرس میں جواد ظریف نے صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ملاقات کی تھی۔
پانچ دوسرے ممالک بشمول فرانس اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور اس کے نتیجے میں امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی نئی معاشی پابندیوں کے بعد ایران نے جوابی اقدام کے طور پر جوہری سرگرمیاں پھر سے شروع کر دی تھیں۔