مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے تبلیغی جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جماعت کی جانب سے کورونا وائرس کو دانستہ یا نادانستہ طور پر نہ پھیلایا جاتا تو ملک میں اتنا طویل لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے ملک میں اتنا طویل مدتی اور سخت لاک ڈاون نافذ کرنا پڑا جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات پیش آئیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تبلیغی جماعت کے بعض اراکین نے اپنے آپ کوچھپانے کی کوشش کی جس کے باعث وہ دوسروں کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی۔ سیکیوریٹی ایجنسیز نے ان اراکین کی لاپرواہی کا سخت نوٹس لیا ہے اور ان کے خلاف مناسب قانونی کاروائیاں کی جا رہی ہیں‘۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نے سخت الفاظ میں کہا کہ تبلیغی جماعت نے نہ صرف غلطی کی بلکہ اس غلطی کو چھپانے کی بھی کوشش کی جبکہ انہیں اس موقع پر سامنے آنا چاہئے تھا اور آگے بڑھ کر طبی جانچ کراتے ہوئے حکومت کی مدد کرنی چاہئے تھی تاکہ کئی افراد کو اس وائرس سے محفوظ رکھتے ہوئے ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
مختار عباس نقوی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ 'بعض نام نہاد دانشور ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا اور ایسے افراد کی ایک فہرست تیار کی گئی ہے'۔