’’انسٹا گرام کا آپ کے موبائل کے کیمرے تک بے روک رسائی ہے اور وہ مسلسل اسے استعمال کرتا ہے۔‘‘ اس اعتراف کے ساتھ انسٹا گرام نے کہا ہے کہ یہ ایک بگ(bug) یعنی ’’غلطی‘‘ کی وجہ سے ہو رہا ہے جسے نئی ایپ اپ ڈیٹ میں ٹھیک کر دیا جائے گا۔ یہ اطلاع آن لائن میڈیا نے دی ہے۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے ہمیشہ ایسے الزامات اور اندیشوں کو مسترد کیا گیا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کی جاسوسی ہوتی ہے۔
اخباری اطلاع کے مطابق امریکی کمپنی ایپل نے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 14 کو لانچ کرنے سے قبل اس کے بیٹا ورژن کو ڈویلپرز (Developers) کو جانچ کے لیے دے دیا ہے۔
صارفین کے مشاہدے میں جب یہ بات آئی ہے کہ انسٹاگرام مسلسل ان کے کیمرہ تک رسائی حاصل کر رہا ہے چاہے وہ انسٹاگرام پر کیمرہ استعمال کر رہے ہوں یا نہیں تب پتہ چلا کہ فیس بک کی ایپ انسٹاگرام صارف کی مرضی کے بغیر ان کے کیمرہ کو استعمال کرکے جاسوسی میں ملوث ہے۔
انسٹاگرام کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے آئی او ایس میں ایک بگ (Bug) پایا ہے جسے بہت جلد ٹھیک کر دیا جائے گا۔ ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی کہ انڈرائیڈ فونز کی ایپ میں بھی یہ ہو رہا ہے یا نہیں۔‘‘
اخباری اطلاع کے مطابق آئی او ایس 14 بیٹا نے رازداری سے متعلق کچھ بہتری بھی کی ہے جس کے بعد کوئی بھی ایپ اگر صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر رہی ہوگی تو ڈیوائس صارف کو فوراً بتا دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انسٹاگرام کی یہ جاسوسی پکڑی گئی ہے۔