شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آج تیسرے دن بھی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
مرکزی حکومت کے ذریعے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کے منظور ہونے کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
بھارت کی تمام سماجی و سیاسی تنظیموں نے مل کر اس متنازع قانون کا بائیکاٹ کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بل کو واپس لے۔
واضح رہے کہ آج بھارت کی مختلف ریاستوں میں الگ الگ طریقے سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، جبکہ کئی جگہوں پر احتجاجیوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے ذریعے لوگوں کی آواز کو دبانے کی کو شش کی گئی، لیکن یہ مظاہرے دن بدن بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔
سیاسی و سماجی تنطیموں کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام یونیو رسٹیز جے این یو، علی گڑھ، جامعہ، بی ایچ یو، ایچ سی یو، کے ساتھ ساتھ تمام اسٹوڈنٹس یونین کے طلبا و طالبات بھی اس بل کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کر رہیں ہیں۔
اس بل کی منظوری کے بعد سے ہی پورا بھارت جنگ کا میدان بنا ہوا ہے، لیکن حکومت اس معاملے پر کوئی فیصلہ لینے کے بجائے خموشی سے ان تمام مناظر سے لطف اندوز ہورہی ہے۔
ریاست مہاراشتر کے ضلع اورنگ آباد میں شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف ڈیویژنل کمشنر آفس کے روبرو جمعیت علمائے ہند محمود مدنی گروپ اور مہاراشٹر مسلم عوامی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی دھرنے دیئے گئے، ان دھرنوں میں شہر کے نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس موقع پر مسلم عوامی کمیٹی کی جانب سے کالے پرچم لہرا کر سی اے بی کی مخالفت کی گئی۔
وہیں ریاست اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں بھی لوگوں نے جمعہ کی نماز کے بعد شہریت ترمیمی بل کے خلاف سڑکوں پر اتر کر مظاہرے کر رہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس بل کو واپس لے۔