اردو

urdu

By

Published : Sep 16, 2020, 3:15 PM IST

ETV Bharat / bharat

ایل اے سی پر تناؤ:سردیوں میں بھی بھارتی فوج کی خصوصی تیاری جاری

بھارت اور چین کی کشیدگی کے درمیان بھارت نے لائن آف ایکچول کنٹرول کی نگرانی کے لئے خصوصی تیاری کی ہے۔سردیوں کی موسم میں لداخ کے کئی اونچائی والے علاقوں میں درجہ حرارت صفر سے منفی 50 ڈگری سیلسیس تک نیچے چلا جاتا ہے۔بھارتی فوج نے ان خطرناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد انتظامات کیے ہیں۔

ایل اے سی پر تناؤ:سردیوں میں بھی بھارتی فوج کی خصوصی تیاری جاری
ایل اے سی پر تناؤ:سردیوں میں بھی بھارتی فوج کی خصوصی تیاری جاری

لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر کشیدگی کے درمیان فوج نے لداخ میں سردیوں کی مکمل تیاری کرلی ہے۔گرمی مہیا کرنے والے سامان اور آب و ہوا کے موافق لباس اور شدید سردی سے بچانے والے خیمے، ایندھن یہ تمام ضروری اشیاؤں کو مورچے تک پہنچا دیا گیا ہے۔

گرمی پہنچانے والے آلات اور آب و ہوا کے مطابق لباس سے لے کر راشن، ایندھن اور خیمے شدید سردی سے فوجیوں کو محفوظ رکھیں گے۔مشرقی لداح میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چین اور بھارت کے مابین تعطل برقرار ہے۔اس کشیدہ صورتحال کے درمیان بھارتی فوج نے 12 ہزار فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر شدید سردی سے مقابلہ کرنے کے لیے گرم کپڑے، کھانا اور رہائش کی لیے خیموں کا انتظام کیا گیا ہے۔ لداخ کے اونچائی والے مقامات میں سردیوں کے موسم میں درجہ حرارت صفر سے مینس 50 ڈگری سیلسیس تک نیچے چلا جاتا ہے، اسلئے ان مزید مشکل بھرے صورتحال سے نمٹنے کے لئے بھارتی فوج نے خصوصی تیاری کی ہے۔

ضروری اشیاء کی مناسب فراہمی کا انتظام

اطلاع کے مطابق ان علاقوں میں جوانوں کی تعیناتی مہینوں تک جاری رہنے کے امکان ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اونچائی والے مقامات پر کام آنے والے آلات اور دیگر سامان کی مناسب فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے۔

سپاہی کی تعیناتی میں اضافہ ہوا

موسم سرما کے دوران لداخ کے خطے میں درجہ حرارت صفر سے کافی نیچے چلا جاتا ہے اور مہینوں تک یہ ملک کے باقی حصوں سے منقطح رہتا ہے۔کیونکہ بھارت اور چین کی فوج کے درمیان کشیدگی کم ہونے کے امکان نظر ہی نہیں آرہے ہیں، ایسے میں دونوں فریقوں نے بڑی تعداد میں اپنی سپاہیوں کی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔

سرحدوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری

میجر جرنل ارویند کپور، چیف آف اسٹاف آف فائر اینڈ فیوری کارپس، جسے ایکس آئی وی کارپس بھی کہا جاتا ہے، جن کے پاس کارگل سے لے کر لداخ اور پاکستان کی سرحدوں تک سرحد کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

وافر مقدار میں ذخائر

میجر جنرل اروند کپور نے میڈیا کو بتایا کہ راشن ہو یا ایندھن، چاہے تیل ہو یا لبریکینٹ، خمیہ ہو یا ہیٹر یا کیرو ہیٹر یا پھر گولہ بارود ہمارے پاس وافر مقدار میں ذخائر موجود ہیں۔کپور نے مزید بتایا کہ پورا لداخ خطہ دو اہم شاہراہ منالی لیہ اور جموں سرینگر لیہ سے جڑا ہوا ہے۔

وزیراعظم اٹل سرنگ کا افتتاح کریں گے

انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہیں تقریبا چھ ماہ تک بند رہتی ہیں ، لیکن پچھلے چند مہینوں میں ہم نے اس مدت کو کم کرکے 120 دن کردیا ہے۔اٹل سرنگ کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔ساتھ میں دارچہ، نمو پدم لنک بھی تیار ہے اور آئندہ والے وقت میں لداخ خطہ کو پورے سال دوسرے ریاستوں سے رابطے میں رہے گا۔

لداخ کے اونچائی علاقوں میں شدید سردی

رسد کے انچارج بریگیڈیئر راکیش منوچا نے کہا کہ ہم اپنی گاڑیوں اور اہلکاروں کو شدید سردی سے محفوظ رکھنے اور انہیں گرمی دینے کے لیے بخاری کے لیے ایندھن بھی سپلائی کرتے ہیں۔ایندھن بھی مسلح افوار کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر لداخ خطے میں جہاں اس کا استعمال اس کم درجہ حرارت میں خود کو گرم رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

راشن کا مکمل انتظام کیا گیا ہے

خیموں کے بارے میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک میں تیار کردہ آرکٹک خیمے صفر سے منفی 20 ڈگری تک درجہ حرارت کو برداشت کرسکتے ہیں۔جبکہ اونچائی علاقوں کے لیے تیار کردہ خیموں میں صفرس سے منفی 50 ڈگری سے نیچے تک کے درجہ حرارت کو بھی برداشت کرسکتے ہیں۔ فوج کے ایک افسرنے بتایا کہ موسم سرما کے لیے مناسب گرم لباس کی فراہمی کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ راشن کے لئے بھی مکمل انتظامات کئے گئے ہیں۔

گودام مٰیں چیزوں کا ذخیرہ کیا گیا ہے

بریگیڈیئر اے ایس راٹھور نے کہا کہ لداخ سیکٹر میں تعینات تمام فوجیوں کی ضرورت کا خیال رکھا گیا ہے۔تمام گودام میں مکمل طور پر چیزوں کا ذخیرہ کیا گیا ہے۔

فوج نے ان چیزوں کو آگے کے مقامات پر تقریبا 35 ہزار اضافی فوجیوں کے لیے ذخیرہ کرلیا گیا ہے۔لداخ میں بیشتر اسٹینڈ آؤف پوائنٹس جیسے پینگانگ لیک اور وادی گلوان سمندری سطح سے 14،000 فٹ بلندی پر واقع ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں فوجیں متعدد بار آمنے سامنے آچکی ہیں اور ان کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔

اس کے علاوہ لداخ میں مقامی باشندے بھی بھارتی فوج کی مدد کرنے کے لیے تیار یں اور جب بھی کسی چیز کی ضرورت پیش آئیگی تب وہ بھارتی فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details