لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر کشیدگی کے درمیان فوج نے لداخ میں سردیوں کی مکمل تیاری کرلی ہے۔گرمی مہیا کرنے والے سامان اور آب و ہوا کے موافق لباس اور شدید سردی سے بچانے والے خیمے، ایندھن یہ تمام ضروری اشیاؤں کو مورچے تک پہنچا دیا گیا ہے۔
گرمی پہنچانے والے آلات اور آب و ہوا کے مطابق لباس سے لے کر راشن، ایندھن اور خیمے شدید سردی سے فوجیوں کو محفوظ رکھیں گے۔مشرقی لداح میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چین اور بھارت کے مابین تعطل برقرار ہے۔اس کشیدہ صورتحال کے درمیان بھارتی فوج نے 12 ہزار فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر شدید سردی سے مقابلہ کرنے کے لیے گرم کپڑے، کھانا اور رہائش کی لیے خیموں کا انتظام کیا گیا ہے۔ لداخ کے اونچائی والے مقامات میں سردیوں کے موسم میں درجہ حرارت صفر سے مینس 50 ڈگری سیلسیس تک نیچے چلا جاتا ہے، اسلئے ان مزید مشکل بھرے صورتحال سے نمٹنے کے لئے بھارتی فوج نے خصوصی تیاری کی ہے۔
ضروری اشیاء کی مناسب فراہمی کا انتظام
اطلاع کے مطابق ان علاقوں میں جوانوں کی تعیناتی مہینوں تک جاری رہنے کے امکان ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اونچائی والے مقامات پر کام آنے والے آلات اور دیگر سامان کی مناسب فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے۔
سپاہی کی تعیناتی میں اضافہ ہوا
موسم سرما کے دوران لداخ کے خطے میں درجہ حرارت صفر سے کافی نیچے چلا جاتا ہے اور مہینوں تک یہ ملک کے باقی حصوں سے منقطح رہتا ہے۔کیونکہ بھارت اور چین کی فوج کے درمیان کشیدگی کم ہونے کے امکان نظر ہی نہیں آرہے ہیں، ایسے میں دونوں فریقوں نے بڑی تعداد میں اپنی سپاہیوں کی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔
سرحدوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری
میجر جرنل ارویند کپور، چیف آف اسٹاف آف فائر اینڈ فیوری کارپس، جسے ایکس آئی وی کارپس بھی کہا جاتا ہے، جن کے پاس کارگل سے لے کر لداخ اور پاکستان کی سرحدوں تک سرحد کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
وافر مقدار میں ذخائر
میجر جنرل اروند کپور نے میڈیا کو بتایا کہ راشن ہو یا ایندھن، چاہے تیل ہو یا لبریکینٹ، خمیہ ہو یا ہیٹر یا کیرو ہیٹر یا پھر گولہ بارود ہمارے پاس وافر مقدار میں ذخائر موجود ہیں۔کپور نے مزید بتایا کہ پورا لداخ خطہ دو اہم شاہراہ منالی لیہ اور جموں سرینگر لیہ سے جڑا ہوا ہے۔