بھارتی فوج نے شمالی مشرقی لداخ میں پکڑے گئے پی ایل اے کے سپاہی کو واپس چین بھیج دیا ہے، منگل کی رات فوج نے چشول مولڈو میں چینی فوجی کارپورل وانگ یا لانگ چینی فوج کے حوالے کیا۔
گزشتہ دنوں چینی فوج نے بھارتی فوج کے ذریعہ مشرقی لداخ میں قید اپنے فوجی کو جلد چھوڑنے کی مانگ کی تھی۔
اس سے قبل بھارتی فوج نے انسانیت کی مثال پیش کرتے ہوئے چین کو 13 یاک اور بچھڑے واپس کیے تھے، یہ تمام مویشی 31 اگست کو بھٹکے ہوئے بھارتی حدود میں آگئے تھے۔ یہ اروناچل پردیش کے مشرقی کامینگ خطہ کا واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'بھارتی فوج مشرقی لداخ میں پوری طرح تیار'
خیال رہے کہ بھارتی فوج نے سکیم کے پٹھار پر اپنا راستہ کھونے والے تین چینی شہریوں کو بھی بچایا تھا، صرف یہی نہیں فوج نے چینی شہریوں کو طبی امداد، آکسیجن، کھانا اور گرم کپڑے بھی فراہم کیے تھے۔ اس کے علاوہ فوج انہیں صحیح راستے تک پہنچایا اور انہیں منزل کی طرف روانہ کیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرحدی تنازعہ کی وجہ سے گذشتہ کئی مہینوں سے چین اور بھارت کے تعلقات بہتر نہیں ہیں اور مشرقی لداخ میں دونوں ممالک کی فوجیں ایک دوسرے کے سامنے معرکہ آرا ہیں، باوجود اس کہ بھارتی فوج نے امن، ہم آہنگی اور انسانیت کی راہ پر چلتے ہوئے بگڑے ہوئے تعلقات کے باوجود انسانیت کی ایک مثال قائم کی تھی اور چینی شہریوں کو بچایا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 29 اور 30 اگست کو چینی فوجیوں نے ایکچول لائن آٖ کنٹرول پر دراندازی کی کوشش کی تھی، اسے لے کر جھڑپیں ہونے کی خبریں موصول ہوئی تھیں، بھرپور طریقے سے بھارتی فوج نے اپنا دفاع کیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ 15-16 جون کو لداخ کی وادی گلوان میں ایل اے سی پر بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں بھارتی فوج کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارت نے دعوی کیا ہے کہ اس واقعے میں بہت سارے چینی فوجی بھی مارے گئے تھے، حالانکہ چین نے سرکاری طور پر ان ہلاکتوں کی تصدیق کبھی نہیں کی۔