عمران خان کے اس دعوے کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔
حالاںکہ مودی کے پیغام اور عمران خان کے دعوے ابھی تک کوئی سرکاری طور پر کسی قسم کی اطلاع نہیں ہے۔
دوسری جانب جمعہ کی شام دہلی میں واقع پاکستان کے ہائی کمیشن میں صحافیوں کو یوم پاکستان کے پروگرام میں شامل ہونے سے روک دیا گیا۔
صحافیوں سے کہا گیا کہ وہ اس پروگرام میں شامل نہ ہوں، کیونکہ بھارتی حکومت نے اس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
گذشتہ روز جمعہ کو پاکستان قومی دن منایا گیا۔
اس معاملے میں بھارت کے وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے معلومات دی تھی کہ بھارت کا کوئی بھی نمائندہ دہلی میں واقع پاکستان کے ہائی کمیشن میں ہونے والی تقریب میں حصہ نہیں لے گا۔
عمران خان کے اس دعوے کے بعد حزب اختلاف جماعت کانگریس نے مودی حکومت سے سوال کیا ہے، 'کیا عمران خان کا دعوی درست ہے؟'
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے پیغام ملنے کا دعوی کرتے ہوئے ٹویٹر پر معلومات دی۔
عمران خان نے مودی کی جانب سے بھیجے گئے پیغام کی معلومات دی اور کہا کہ مودی نے لکھا ہے کہ،'پاکستان کے قومی دن کے موقع پر میں پاکستان کے لوگوں کو مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
یہ ایسا وقت ہے جب برصغیر کے لوگوں کو انتہا پسندی اور تشدد سے پاک ماحول میں جمہوری، پرامن، ترقی پسند اور خوشحال علاقے کے لئے کام کرنا چاہیے'۔
عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ 'وہ سمجھتے ہیں کہ یہ موقع تمام مسائل، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع کرنے اور ہمارے لوگوں کی امن اور خوشحالی کی بنیاد پر نئے تعلقات بنانے کا ہے'۔
دوسری جانب کانگریس نے عمران کے دعووں پر مرکزی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔
کانگریس نے کہا کہ دفتر وزیراعظم یہ بات واضح کرے کہ کیا نریندر مودی نے پاکستان کے قومی دن پرعمران خان کو مبارکبادی کے پیغام ارسال کیے ہیں۔