وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں یہ واضح کیا کہ بھارت دونوں ممالک کی سرحدوں پر امن و استحکام کو برقراررکھنے کی اہمیت کو سمجھتا ہے لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے مضبوطی کے ساتھ انتہائی پرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت اور چین مشرقی لداخ خطے میں سرحدی صورتحال میں تناؤ کو کم کرنے کے لئے فوجی اور سفارتی چینلز کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ سینئر کمانڈروں کے مابین 6 جون کو ایک معنی خیز میٹنگ ہوئی اور تناؤ کو کم کرنے کے عمل پر اتفاق رائے ہوا۔ اسی کے مطابق علاقائی کمانڈروں کے درمیان مذکورہ اعلی سطحی اتفاق رائے اور رضامندی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے متعدد راؤنڈز کی میٹنگیں ہوئیں ۔
مسٹر سریواستو نے کہا ہم امید کر رہے تھے کہ یہ سب آسانی سے عمل میں لایا جائے گا ، لیکن چینی فریق وادیٔ گلوان سے لائن آف کنٹرول کو احترام دینے کی رضامندی سے دستبردار ہوگیا۔ 15 جون کی رات دونوں طرف سے پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئیں کیونکہ چینی فریق نے یکطرفہ طور پر حالات کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔