ایئرچیف مارشل بھدوریہ نے فضائیہ کے یوم تاسیس آٹھ اکتوبر سے پہلے آج یہاں روایتی سالانہ پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب میں کہا کہ لداخ تو چھوٹا علاقہ ہے، ہم نے ہر جگہ مکمل مضبوطی کے ساتھ تعینات کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا،’ ہم نے مکمل تیاری کے ساتھ ہر جگہ تعیناتی کر رکھی ہے اور سوال نہیں اٹھتا کہ کسی بھی تصادم کی صورتحال میں چین ہم پرعبور پا سکتا ہے‘۔ شمال۔مشرق کے بارے میں خصوصی طور پر پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہاں بھی ہماری تعیناتی اور تیاری دونوں ہے ساتھ ہی فضائیہ کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے طیاروں اور دیگر ساز و سامان کو ضرورت پڑنے پر فوراً ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'فضائیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور اس میں دو محاذ پر ایک ساتھ لڑائی کی صورتحال بھی شامل ہے۔ فضائیہ تمام پہلو کو دھیان رکھتے ہوئے تمام صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ چین کی حرکت کے بارے میں درست ڈھنگ سے پہلی بار مئی میں پتہ چلا اور اس کے بعد ہم فوراً حرکت میں آ گئے۔ یہ کہنا غلط ہوگا کہ ہمیں حیرت ہوئی لیکن ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔ چین کی فوج عام طور پر اس وقت مشق کرتی ہے لیکن اس بار اس نے یہ حرکت کی۔ جیسے ہی ہمیں پتہ چلا، ہم نے فوراً اقدام کیا۔ فوج کی جو بھی ضرورت تھی جوانوں کو لے جانے کی یا دیگر ساز و سامان پہنچانے کی وہ فوراً مکمل کی گئی۔ اس بار کسی طرح کی کمی نہیں چھوڑی گئی۔ پہلے کبھی اتنی چابک دستی سے کام نہیں ہوا۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ جہاں تک چین کے پاک مقبوضہ کشمیر میں واقع اسکاردو ایئر بیس کا استعمال ہندوستان کے خلاف کرنے کی بات ہے‘ یہ اوپن آپشن کی طرح ہے۔ اگر چین اسکاردو کا استعمال کرتا ہے تو یہ ملی بھگت پر مبنی خطرہ ہوگا اور ہم اسی کے مطابق اس سے نمٹیں گے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں ایئرچیف مارشل بھدوریہ نے کہا کہ دشمن (چین) کو کمتر گرداننے کا سوال ہی نہیں ہے۔ ان کی اپنی طاقت ہے۔ ان کی طاقت سطح سے ہوا میں مار کرنے والے نظام اور طویل مسافت کی میزائل میں ہے۔ ان کے پاس جے۔20 بھی ففتھ جنریشن کا بہترین طیارہ ہے۔ سینسر اور ہتھیار کے معاملے میں ان کے پاس جدید آلہ ہے لیکن انجن کے معاملے میں نہیں۔ لیکن اس علاقے کے مد نظر ہماری بھی اپنی تیاری ہے۔ اس کی استعداد و صلاحیت کے پیش نظر بھی ہم نے لائحہ عمل تیار کر رکھا ہے۔ ہماری تیاری ہر پہلو کو دھیان میں رکھ کر کی گئی ہے۔
آئندہ تین ماہ میں کیا صورتحال ہوگی، یہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سطح پر جاری بات چیت کیسے آگے بڑھتی ہے۔ ابھی رفتار بہت سست ہے۔ امید ہے کہ بات چیت درست سمت میں آگے بڑھے گی۔ ہم زمینی حالات کے بطور اقدام کر رہے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے علاقے میں جنگی طیارے کی تعیناتی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ کی تعیناتی اس کے نقطہ نظر کے مطابق کی جاتی ہے۔ نہ ہی ہماری ضرورت تھی اور نہ ہی اس کے لیے ہم نے تال میل کیا اور نہ درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہندوستان اپنے منصوبے میں کسی دوسرے کو شامل نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا،’ہماری لڑائی میں کوئی نہیں لڑے گا۔ ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی ہوگی‘۔