اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

رواں برس مانسون کیسا ہوگا؟ - farmers

محکمہ موسمیات کی جانب سے گزشتہ روز کہا گیا کہ رواں برس مانسون اوسط ہو سکتا ہے، یہ سن کر کسانوں کے چہرے پر راحت کے آثار نظر آئے۔

رواں برس مانسون کیسا ہوگا؟

By

Published : Apr 18, 2019, 10:51 AM IST

محکمہ موسمیات کے مطابق جون سے ستمبر تک کے چار مہینوں کے دوران مانسون پورے ملک میں 50 سال کی اوسط (لانگ پیریڈ ایوریج یا ایل پی اے) کی 96 فیصد تک رہ سکتی ہے۔

حالانکہ یہ محکمہ موسمیات کا ابتدائی اندازہ ہے، جو تبدیلی بھی کیا جا سکتا ہے۔

محکمہ نے کہا ہے کہ عام بارش کا امکان 39 فیصد ہے، جبکہ معمول سے کم بارش کا امکان 32 فیصد ہے۔ انتہائی کم بارش کا امکان 17 فیصد ہے، جبکہ معمول سے زیادہ بارش کا امکان 10 فیصد اور بہت زیادہ بارش کا امکان صرف 2 فیصد ہے۔

محکمہ موسمیات مانسون کا جو اندازہ جاری کرتا ہے، وہ ملک میں گزشتہ 50 سالوں میں ہوئی بارش کی اوسط کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

اگر اوسط کے 96 فیصد سے 104 فیصد تک بارش ہو تو اسے عام سمجھا جاتا ہے۔

104 فیصد سے 110 فیصد تک بارش ہو تو اسے معمول سے زیادہ اور 90 سے 96 فیصد تک بارش ہوئی تو اسے معمول سے کم سمجھا جاتا ہے۔

اگر بارش اوسط کے 90 فیصد سے بھی کم ہو تو اسے خشک سالی کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔

ملک کی مجموعی قابل کاشت زمین کا تقریبا 50 فیصد حصہ آبپاشی کے لئے مانسون کی بارش پر ہی منحصر ہے، اور اگر اچھی بارش نہ ہو تو زرعی پیداوار میں کمی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

اس کا برا اثر صرف کھیتی سے وابستہ لوگوں پر ہی نہیں بلکہ پوری معیشت پر پڑتا ہے کیونکہ ملک کی تقریباً 58 فیصد آبادی زراعت پر ہی منحصر ہے۔

عام مانسون سے خریف سیزن میں فصلوں کی پیداوار اچھی ہوگی اور دیہی علاقے میں لوگوں کی آمدنی بڑھے گی۔

اگر مانسون کی وجہ سے پیداوار اچھی ہوئی تو مہنگائی کی شرح کو قابو میں رکھا جا سکے گا اور اس کا فائدہ پوری معیشت کو ملے گا۔

گزشتہ برس یعنی 2018 میں مانسون کمزور تھا اور پورے ملک میں ہوئی بارش اوسط سے تقریباً 9 فیصد کم تھی۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ مہاراشٹر، آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، کرناٹک، گجرات، تلنگانہ، راجستھان اور مدھیہ پردیش کے کئی حصے خشک سالی کا شکار ہوئے تھے۔

صاف ہے کہ جس برس یعنی 2016 میں مانسون عام رہا، اس سال اناج کی پیداوار میں بہترین اضافہ دیکھنے کو ملی۔

لیکن اس سے پہلے کے دو سالوں اس میں کمی درج کی گئی اور گزشتہ مالی سال کے اناج کی پیداوار میں بھی کمی کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔

پیداوار میں کمی کا براہ راست اثر دیہی علاقوں میں آمدنی پر پڑتا ہے، جس کے بعد کھپت اور معاشی نمو کم ہو جاتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اگر مانسون عام رہتا ہے تو یہ ملک کی جی ڈی پی میں چوتھائی سے نصف فیصد کا اضافی اچھال لا سکتے ہیں۔

سنہ 2010 میں اس وقت کے وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے کہا تھا کہ ملک کے حقیقی وزیر خزانہ مانسون ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details