خیال رہے کہ احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں گذشتہ دنوں احمدآباد میونسپل کارپوریش کی جانب سے 120 مکانات مہندم کردیے گئے جس کے بعد یہاں پر مقیم افراد اب کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ ایک بلڈر گذشتہ دس بارہ برس سے غیر قانونی طور پر مذکورہ مقام پر مکان تعمیر کرکے پسماندہ مسلمانوں کو فروخت کرتا تھا، جس کے جھانسے میں آکر سیکڑوں افراد نے مکان خریدا۔
گذشتہ 25 جولائی کو احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے ان تمام 120مکانات پر بلڈوزر چلا دیا ، تبھی سے یہاں پر مقیم افراد اس بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہیں'۔
میونسپل کارپوریشن کی کاروائی پر ہر خاص و عوام کو تشویش ہے، اس تعلق سے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو حکومت ہر غریب کو مکان دینے کی بات کرتی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس میں وشواس رکھتی ہے، لیکن دوسری جانب ان غریب افراد کے لیے کوئی مواقع بھی نہیں دے رہی ہے'۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مقامی خاتون نے کہا کہ' ہمارے گھروں کی انہدام کے بعد اب ہمارے پاس ہم بالکل بے بس ہوگے ہیں ، بلڈوزر چلانے کے سبب ہمارا ساز وسامان روپے پیسے تمام اشیا اس ملبے میں دب گئے، ہم کیسے اسے باہر نکالیں؟
متاثرہ خاتون نے مزید کہا کہ آس پاس کی تنظیموں نے کھانے پینے کا کچھ انتظام کیا ہے لیکن بارش میں بغیر چھت زندگی گزار نا محال ہو گیا ہے ۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ ہمیں مختلف بیماریوں نے جکڑ لیا ہے ہمارے بچوں کو کئی دونوں سے بخار ہے لیکن ہمارے پاس علاج کرانے تک کے پیسے نہیں ہیں'۔