ریاست اتراکھنڈ میں گلیشیئر کے پگھلنے سے پیش آئے دردناک حادثے میں اب تک متعدد جانیں جا چکی ہیں۔ زبردست سیلاب کے سبب 150 افراد کے غائب ہونے کا اندیشہ ہے، جب کہ ابھی تک 10 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ یہ معلومات 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔
اتراکھنڈ کے چمولی میں آئس برگ کے ٹوٹنے سے ہونے والی خوفناک تباہی نے ایک بار پھر 2019 کے مطالعاتی انتباہ میں ہمالیائی برف کے پگھلنے سے متعلق دعوؤں کی یاد تازہ کردی ہے۔ سال 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمالیائی آئس برگ (گلیشیر) 21 ویں صدی کے آغاز سے دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کی وجہ سے بھارت سمیت کروڑوں افراد کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
- یہ بھی پڑھیے، اپ ڈیٹ
- اتراکھنڈ میں گلیشیئر حادثہ: 14 ہلاک، 150 افراد لاپتہ
محققین نے کہا تھا کہ بھارت، چین، نیپال اور بھوٹان میں 40 سال سے زیادہ عرصے سے سیٹلائٹ کی تصاویر کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہمالیائی آئس گلیشیر ختم ہورہے ہیں۔ سائنس ایڈوانس جرنل میں جون 2019 میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہمالیائی آئس گلیشیر سنہ 1975 ء سے 2000 ء کے مقابلے میں سال 2000 کے بعد دوگنا زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہیں۔