ریاست راجستھان میں سیاسی گہما گہمی کے درمیان ہائی کورٹ نے پائلٹ خیمے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ 24 جولائی تک محفوط کر لیا ہے۔ لہذا اب ہائی کورٹ 24 جولائی کو فیصلہسنائے گا۔ اس دوران ہائی کورٹ نے اسمبلی اسپیکر سے بھی کہا کہ' وہ 24 جولائی تک اس تعلق سے کسی طرح کی کوئی کارروائی نہ کریں۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو پائلٹ خیمے کے تعلق سے راحت دیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ' سچن پائلٹ کی عرضی پر جمعہ کے روز سے ہائی کورٹ میں سماعت جاری تھی، تبھی پائلٹ خیمے نے اسمبلی اسپیکر کی نوٹس کو چیلنج کیا، ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کی دلائل سننے کے بعد فیصلے کو 24 جولائی تک کے لیے محفوط کر لیا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا اس تعلق سے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اندر جیت مہنتی اور پرکاش گپتا کی بینچ نے سماعت مکمل کر کے فیصلے کو محفوظ کر لیا۔ جمعہ سے آج تک کی سماعت پر دونوں فریقین کے وکلاء نے اپنے اپنے دلائل پیش کئے۔
قانون ساز اسمبلی اسپیکر کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ مقننہ کے معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی، لہذا اس عرضی کو مسترد کر دینا چاہئے، انہوں نے یہ بھی استدلال کیا کہ اظہار خیال کے نظریہ کا مطلب کچھ بھی کرنے کی آزادی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ' آئین نے اسمبلی چلانے کا حق اسپیکر کو دیا ہے اور یہ اصول اس آئین کا ایک حصہ ہے کہ قانون ساز اسمبلی اسپیکر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ممبران کو نااہل قرار دے کر قواعد بنائیں۔ جس پر فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا معاملہ ایم ایل اے کے پاس ہے اور اسے اسپیکر پر چھوڑ دینا چاہئے۔
وہیں پائلٹ خیمے کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور مکل روہتگی نے بھی دلیل دی کہ پی آر مینا نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے، اس میں ایم ایل اے کی نااہلی کی نوٹس پر عبوری قیام بھی شامل ہے۔ پائلٹ کے وکیل نے کہا کہ' کسی شخص کی مخالفت کرنا حکومت گرانے کے زمرے میں نہیں آتا، ایم ایل اے نے غلطیاں نہیں کیں ہیں لہذا ان کو منصب سے دستبردار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
پائلٹ کے وکیل نے مزید یہ بھی دلیل پیش کی کہ' مہیش جوشی کی عرضی پر اسمبلی اسپیکر نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کیا، جبکہ 4 ماہ قبل بی جے پی کے ممبر اسمبلی مدن دلاور نے کانگریس میں شامل ہونے کے لئے بی ایس پی کے ممبران اسمبلی کے اصول کو غلط قرار دیتے ہوئے ان کی عہدے کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن 4 ماہ گزر جانے کے بعد بھی اسپیکر نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ وہیں اس معاملے میں فوری کارروائی کی گئی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے میں ان کے ساتھ غیر جانبدارانہ سلوک نہیں کیا جارہا ہے، عدالت نے سبھی دلیلوں کو سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوط کر لیا ہے، جو کہ 24 جولائی کو ہوگا۔