ہاتھرس کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں کورٹ نے درخواست گزاروں سے اس کیس سے ان کے تعلق کے بارے میں پوچھا۔
اس کے علاوہ اس کیس میں وکلاء سے کہا کہ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے اور ہم عدالت میں دلائل دہرانا نہیں چاہتے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ہاتھرس میں دلت بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے بعد ہسپتال میں اس کی موت کے واقعہ سے متعلق گواہوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جمعرات تک تفصیلی معلومات دی جائے۔
عدالت عظمی نے یہ ہدایت ایک پی آئی ایل پر سماعت کے دوران دی۔
سماعت کے دوران اتر پردیش حکومت نے اس پورے معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی کیونکہ سیاسی مقاصد کے لیے اس کیس کے بارے میں جعلی باتیں کی جا رہی ہیں۔
عدالت نے اتر پردیش حکومت سے بدھ تک حلف نامہ داخل کرکے یہ بتانے کے لیے کہا کہ اس کیس کے گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ 'ہم الہ آباد ہائی کورٹ سے اس کیس کی کارروائی کے دائرہ کار کے بارے میں ہر ایک سے تجویز چاہتے ہیں کہ اس کیس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بینچ نے اس واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس معاملے کی تحقیقات غیر جانبدار اور ہموار ہو۔