جسٹس دھولريا نے اس سے پہلے گزشتہ برس دو موقعوں پر ہاردک سے منسلک عرضیوں پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ ان میں سے ایک کیس اگست ماہ میں ان کے یہاں بھوک ہڑتال کے دوران پولیس کارروائی سے منسلک کیا گیا تھا جبکہ دوسرا غداری کے کیس سے منسلک تھا۔
واضح رہے کہ کل ہی باضابطہ کانگریس میں شامل ہونے والے ہاردک پٹیل کو گزشتہ برس ریاست کی ایک ذیلی عدالت سے ملنے والی سزا کے معاملے میں اگر گجرات ہائی کورٹ سے راحت نہیں ملتی ہے تو وہ خواہش کے باوجود لوک سبھا انتخابات نہیں لڑ سکیں گے۔