ان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قانون (سی پی سی آر ) 2005 کے لیے کمشنز، بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرنے کا قانون (پی سی ایس او ) 2012 اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے جیونائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ ) قانون 2015 (جے جے ایکٹ) وغیرہ شامل ہیں۔
جے جے قانون 2015 بچوں کی سلامتی، تحفظ، وقار اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے جبکہ پی او سی ایس او قانون 2012 ایک جامع قانون ہے جس میں جنسی دست درازی، جنسی ہراسانی اور عریانی کے جرائم سے بچوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
یہ نامزد کی گئی خصوصی عدالتوں کے ذریعے جرائم کی تیزی سے سماعت اور تحقیق، ثبوت کے ریکارڈ جمع کرنے، رپورٹنگ کے لیے بچوں کے لیے دوست ماحول میکانزم کو شامل کرکے عدالتی کارروائی کے عمل کے ہر مرحلے میں بچوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔
البتہ بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت پولیس اور پبلک آرڈر ریاستی موضوعات ہیں۔ بچوں سمیت شہریوں کی جان و مال کا تحفظ، امن و قانون برقرار رکھنے ذمہ داری متعلقہ ریاستی سرکاروں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کی انتظامیہ کی ہے۔ ریاستی حکومتیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ، قوانین کی شقوں کے تحت اختراع کے جرائم سے نمٹنے کے لیے مجاز ہیں۔ حکومت نے بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے مختلف ایڈوائزریز جاری کیے ہیں۔
پی او سی ایس او قانون میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ ملک میں جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملات سے نمٹنے میں اسے زیادہ موثر بنایا جائے اور سے 6 اگست 2019 کو مشتہر کیا گیا تھا اور یہ 16 اگست 2019 سے نافذ ہے۔
یہ ایک طرف تو ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے تو دوسری جانب جرائم کی نئی نوعیت کی لعنت سے نمٹتا ہے۔ پی او سی ایس او ترمیمی قانون 2019 کے ذریعے پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے تحت حسب ذیل ترامیم کی گئی ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔
بچوں کی پورنوگرافی کی تشریح کو شامل کرنے کے لیے سیکشن 2 (تشریحات) میں ترمیم کی گئی ہے۔
سیکشن 4 (جنسی زیادتی کی سزا) سزا کی معیاد میں 7 سال کی مدت سے بڑھا کر 10 سال کی گئی اور بچے کے 16 سال سے کم عمر ہونے پر کم از کم 20 سال کی سزا کا تعین کیا گیا۔