بھارتی فضائیہ نے اُڑان اسکیم کے تحت تلنگانہ کے ضلع عادل آباد کے ہوائی اڈہ میں ہوائی پٹی کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
ہوائی اڈہ سے مٹی کے نمونے حاصل کرنے کے لئے ایرپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا (اے اے آئی)کی جانب سے مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جن کو بھارتی فضائیہ کے حکام کی ہدایت کے بعد 18ستمبر کی شام تک اُس جگہ کو چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ریاستی حکومت نے کھمم، ورنگل اور عادل آباد میں ہوائی پٹی کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جس کا وعدہ 2015 میں وزیراعلی کے چندرشیکھر راو نے کیا تھا۔
اس ہوائی اڈہ کی 369 ایکڑ اراضی پر شہریوں کے لئے ٹرانسپورٹ کی خدمات فراہم کرنے کا منصوبہ تھا جس پر بھارتی فضائیہ کا کنٹرول ہے۔ اس ہوائی اڈہ کی تعمیر سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانرواآصف سابع نواب میرعثمان علی خان نے 33-1932میں کروائی تھی۔
اس کو ایندھن کے اسٹیشن کے طور پر استعمال کیاگیا تھا۔ سنہ 1980کے اوائل تک اس ہوائی اڈہ کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے استعمال کیاگیا تھا۔
بھارتی فضائیہ نے 2014 میں یہاں پر مکمل ایرفورس اسٹیشن کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کے لئے 1600ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی تھی۔ بھارتیہ فضائیہ کے عہدیداروں نے فروری تا ستمبر 2014کے درمیان ہر ماہ اس ہوائی اڈہ کا معائنہ کیا اور اس سلسلہ میں وزارت دفاع کی سنجیدگی کی نشاندہی کی۔ اُسی برس ستمبر میں ایرمارشل رمیش رائے اُس وقت کے ایر آفیسر کمانڈنگ ان چیف بنگلورو نے وزیراعلی کے چندرشیکھر راو سے ملاقات کرتے ہوئے ان پر زور دیا تھا کہ وہ اس مقصد کے لئے حصول اراضی کے عمل میں تیزی پیداکریں۔
اُس وقت وزیراعلی نے کوئی ٹھوس وعدہ نہیں کیا تھا تاہم اس بات کی اطلاعات تھیں کہ ریاستی حکومت نے اس ایرپورٹ کے بدلے بائسن پولو گراونڈس سکندرآباد میں ریاستی سکریٹریٹ کی تعمیر کا ارادہ کیاتھا۔ تاہم وزیراعلی نے عادل آباد میں فضائی پٹی کی تعمیر کا اعلان کیا۔
ریاستی حکومت نے ایرپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا سے خواہش کی کہ وہ اگست 2019میں اس سلسلہ میں متوقع پروجیکٹ کے سلسلہ میں سروے کرے۔
جاریہ برس جولائی میں ایرپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا نے سروے کیا تاہم اس سروے کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی۔ اس ہوائی اڈہ پر تعینات گارڈز نے چند دن قبل مٹی کے نمونوں کی وصولی کے کام کو رکوا دیا تھا تاہم کل شام تک ورکرس کو وہاں رہنے کی اجازت دی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ ہوائی پٹی کی تعمیر کے منصوبہ میں پیشرفت کی صورت میں دوسری اراضی کی نشاندہی پر غور کرے گی جو تقریبا 1500میٹر لمبی ہوگی۔