15 جون کی رات کو گلوان وادی میں ہوئے پرتشدد تصادم کے بعد بھارت اور چین کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتےہوئے بھارتی فوج اور چینی فوج کے کورپس کمانڈر کے مابین آج مشرقی لداخ کے چشول۔مولدا میں ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گلوان وادی میں ہوئے تصادم میں چین اور بھارت دونوں طرف کے جوانوں کی ہلاکت کا دعوی کیا گیا ہے، اس میٹنگ میں اس مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ساتھ میں دونوں فریقوں کے مابین ہوئی تصادم کے حوالے سے جاری کیے گئے معلومات ابھی تک قیاس آرائیوں کے دائرے میں ہیں۔جس میں یہ معلومات بھی گشت کر رہی ہیں کہ بہت سارے فوجی جوانوں کو قیدی بنایا گیا ہے۔لیکن ان سے کے درمیان ایک مثبت بات یہ نکل کر سامنے آئی ہے کہ دونوں ممالک نے زخمی ہوئے جوانوں کو طبی علاج مہیا کرانے کی پیش کش کی ہے۔
اس میٹنگ میں اس بات پر بھی زور دیا جائے گا کہ 6 جون کو مولدو میں منعقدہ میٹنگ کے دوران دونوں فریقوں نے کچھ شرائط پر اتفاق رائے ظاہر کی تھی، لیکن پی ایل اے نی ان متفقہ شرائط کی خلاف ورزی کیسے کی اور گلوان وادی کے بھارتی سرحد پر واقع پیٹرول پوائنٹ 14 پر عارضی ڈھانچے کو کھڑا کیسے کیا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تصادم پیدا ہوگیا تھا۔
کمانڈر اس بات پر بھی بات کریں گے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول میں بھاری تعداد میں تعینات فوجیوں اور اسلحوں سیمت کیسے ڈی اسلیکٹری اقدامات کو انجام دے جائیں۔
اس میٹنگ میں لداخ کے پینگانگ لیک کے شمالی کنارے کے فنگر 4 علاقے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، کیونکہ پی ایل اے نے بھارتی چوکیوں پر فنگر 4 کے علاقے میں اپنی موجودگی کو بڑی حد تک بڑھا دیا ہے۔ساتھ میں انہوں نے بھاری توپ سمیت فوجی اسلحوں کے ساتھ وہاں شیڈ اور نیم مستقل ڈھانچے بھی کھڑے کردیے ہیں۔