بھارت رتن پروفیسر سی این آر راؤ نے کہا ہے کہ 'ملک کا مستقبل سائنس اور ٹیکنالوجی پر منحصر ہے اور سائنس کے مستقبل کا انحصار بچوں پر ہے جو اپنی لگن اور سخت محنت سے سائنس کے میدان میں کرشمے کر سکتے ہیں'۔
پروفیسر سی این آر راؤ بینگلورو میں یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسز میں منعقد 107 ویں انڈین سائنس کانگریس کے ایک حصے کے طور پر راشٹریہ کشور ویگیانک سمّیلن (چلڈرنس سائنس کانگریس) کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
'سائنس کے لیے ڈگریوں کی نہیں بلکہ لگن، عزم مستحکم اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہوتی ہے'۔ بھارت اور بیرونی ممالک سے آنے والے ممتاز سائنس دانوں نے اس موقعے پر موجود بہت سے بچوں سے کہا کہ 'وہ اپنے اوپر بھروسہ رکھیں، عزم مستحکم کریں اور اپنے سائنس کے مطالعے میں غیر متوقع نتائج کے لیے تیار رہیں'۔
سنہ 2009 میں کیمسٹری میں نوبیل انعام یافتہ خاتون اسرائیلی پروفیسر ادا یوناتھ نے بچوں کو مشورہ دیا کہ 'سائنس میں سب کچھ اسی طرح نہیں ہوتا جس طرح آپ چاہتے ہیں اور یہ کہ انہیں غیر متوقع صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا اگر حالات آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتے ہیں تب بھی اپنے اوپر اعتماد رکھیں'۔
سائنس اور ٹکنالوجی کا استعمال ضروریات زندگی کو آسان بنائے گا ادا یوناتھ نے اپنے بچپن کے زمانے کا ذکر کیا جب وہ سائنس کو ایک ہابی کے طور پر اختیار کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے اپنی بالکنی کی چھت کی اونچائی ناپنے کے لیے تجربہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے لگا کہ میں نے ایک سائنسداں کے طور پر اپنا پہلا تجربہ خراب کر دیا ہے۔ لیکن بعد میں بھارت میں میرے گائیڈ نے اُس تجربے کو پیش کیا اور پروفیسر رام چندرن نے اس کی ستائش کی'۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس کے لیے ڈگریوں کی نہیں بلکہ لگن، عزم مستحکم اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہوتی ہے اور بہت سے عظیم سائنسدانوں جیسے مائیکل فراڈے نے ڈگریوں کے بغیر ہی سائنس کے میدان میں زبردست خدمات انجام دی ہیں'۔
انہوں نے عظیم بھارتی سائنسدانوں مثلاً سر سی وی رمن، سری نواس راما نوجن اور پروفیسر جے سی بوس کی لافانی خدمات کا بھی ذکر کیا۔ جنھوں نے وقت، مالیات اور سہولتوں کی کمی کے باوجود اپنی سائنسی تحقیق کا کام جاری رکھا۔
ٹکنالوجی سے بین الاقوامی سطح پر تعلقات اور عالمی تجارت میں ممد ملتی ہے۔ انڈین سائنس کانگریس کی ممتاز تقریب راشٹریہ کشور ویگیانک سمیلن کا افتتاح نوبل انعام یافتہ پروفیسر ادا یوناتھ ، بھارت رتن پروفیسر سی این آر راؤ نے این سی ایس ٹی ایس سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ڈی ایس ٹی کے سربراہ ڈاکٹر اکھیلیش گپتا اور دیگر معززین کی موجودگی میں کیا۔
مالیاتی طور پر چلڈرن سائنس کانگریس کو این سی ایس ٹی سی ، ڈی ایس ٹی نے تعاون فراہم کرایا۔ اس کا اہم ترین مقصد دس سے 17 سال تک کی عمر کی بچوں کو اپنے سائنسی رجحان اور علم کا استعمال کرنے اور اپنے شناخت کیے گئے مسائل کو حل کرنے کے لیے سائنسی تجربات کے ذریعے تخلیقی کام کی اپنی پیاس بجھانے کا ایک منفرد موقع فراہم کرانا ہے۔ طلبا کو بھی سائنسدانوں اور اپنے موضوع کے ماہرین سے بات چیت کرنے کا ایک موقع ملتا ہے۔
'ملک کا مستقبل سائنس اور ٹکنالوجی پر منحصر ہے اور سائنس کے مستقبل کا انحصار بچوں پر ہے' مزید پڑھیں : نو پلاسٹک، لائف فنٹاسٹک: طالبہ کی انوکھی پیش رفت
انڈین سائنس کانگریس میں ہر ایک ریاست سے دو یا تین بہترین پروجیکٹوں کی نمائش کی جاتی ہے۔ یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنس کے احاطے میں طلبا کے ذریعے تیار کیے گئے بہت سے پروجیکٹ دکھائے جا رہے ہیں اور طلبا کو نوجوان سائنسدانوں اور نوبل انعام یافتگان سے بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے۔
تقریب کے دوران سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں ایجادات کے لیے بہترین مضامین لکھنے پر اعلیٰ سطحی دس طلبا کو انفوسس ، آئی ایس سی اے ٹریول ایوارڈ 2020 بھی پیش کیے گئے۔