سابق بھارتی صدر اور پوری دنیا میں 'میزائل مین' کے نام سے مشہور بھارت کے ممتاز سائنسداں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی آج 89 ویں سالگرہ ہے۔
ان کے اقوال زریں ہر دور کے لیے ہیں۔ ہر فرد کے لیے ہیں اور ہر جماعت و طبقے کے لیے بھی ہیں جس سے ہر نسل کو نئی تحریک ملتی ہے۔
خواب وہ نہیں ہے جو آپ نیند میں دیکھیں، بلکہ خواب وہ ہے جو آپ کو نیند نہیں آنے دیں۔
اگر تم سورج کی طرح چمکنا چاہتے ہو سورج کی طرح جلنا سیکھو۔
جس دن ہمارے دستخط آٹو گراف میں بدل جائیں، مان لیجیے آپ کامیاب ہو گئے۔
یہ مشہور اقوال سابق صدر جمہوریہ اور میزائل مین اے پی جے ابوالکلام کے ہیں، جو 15 اکتوبر 1931 کو تمل ناڈو کے رامیشورم میں پیدا ہوئے تھے۔
سابق صدر اور پوری دنیا میں میزائل مین کے نام سے مشہور بھارت کے ممتاز سائنسداں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن ان کی یادیں اور خدمات ضرور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کرتی رہیں گی۔
سابق صدر جمہوریہ ہند ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام آج سے ٹھیک پانچ برس قبل 27 جولائی کو ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں بچوں کو ایک خطاب کے دوران رحلت کر گئے۔
عبدالکلام آئی آئی ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھے کہ انھیں دل کا دورہ پڑا۔ آناً فاناً انھیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن داکٹر کچھ نہیں کرسکے۔ زندگی کی 83 بہاریں گزار کر میزائل مین اس دنیا سے رخصت ہو چکے تھے۔
اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے تھے۔ ابتدائی ایام میں وہ اخبار فروخت کرتے تھے، لیکن کون جانتا تھا کہ یہی لڑکا بڑا ہو کر ملک کا بڑا سائنسداں بنے گا۔
اے پی جے عبدالکلام نے درجنوں کتابیں لکھیں، لیکن پھر بھی اپنے ٹوئٹر پروفائل پر خود کو ایک 'لرنر'(سیکھنے والا) لکھتے تھے۔
آٹھ برس کی عمر میں کلام صبح 4 بجے اٹھتے تھے۔ پھر وہ ریاضی کی تعلیم کے لیے نکل پڑتے تھے۔ اس کی وجہ خود کلام بتاتے تھے کہ ان کے استاذ ہر برس پانچ بچے کو مفت ریاضی کی تعلیم دیتے تھے، لیکن بغیر نہائے آنے والے بچوں کو نہیں پڑھاتے تھے۔
عبدالکلام 'ایئرو سپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: 'وہ (سبرمنیم ایئر ) ہمارے اچھے استاذوں میں سے ایک تھے۔ ایک انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کی ساخت بھی سمجھائی۔