اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کسانوں کے احتجاج کا 22 واں دن، آج کیا رہا خاص؟

تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج گذشتہ 22 دنوں سے جاری ہے، کسانوں کے احتجاج پر سیاست کا بازار گرم ہے، جبکہ بی جے پی اسے کسانوں کے مفاد میں بتارہی ہے، دوسری جانب اپوزیشن پارٹیاں اسے کسان مخالف بتارہے ہیں۔

کسانوں کے احتجاج کا 22 واں دن، آج کیا رہا خاص؟
farmers-protest-live-updates-supreme-court-says-it-will-not-interfere-with-protests

By

Published : Dec 17, 2020, 8:50 PM IST

اروند کیجریوال نے زرعی قوانین کے کاپیاں پھاڑیں

آج دہلی اسمبلی کا یک روز خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران نہ صرف زرعی قوانین کے خلاف بیانات دیے گئے بلکہ اس کی کاپیاں بھی پھاڑی گئیں۔ اجلاس کے آغاز میں ہی وزیر ٹرانسپورٹ اور ماحولیات کیلاش گہلوت نے ایک قرارداد خط پیش کیا، جس میں تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی بات کہی گئی۔ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے زرعی قوانین کے کاپیاں پھاڑیں، اور اسملبی میں موجود ارکان اسمبلی نے جئے جوان جئے کسان کے نعرے لگائے۔

ویڈیو

سپریم کورٹ میں سماعت فیصلے آنے سے قبل نفاذ پر پابندی

سپریم کورٹ نے آج کسانوں کے احتجاج پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ' دہلی کے بارڈ میں جاری کسانوں کے احتجاج آج 23 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے اور یہ احتجاج جاری رہے گا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ قومی دارالحکومت کے بارڈر کو مسدود کردیا جائے۔ سی جے آئی نے کہ کہا ہے کہ ویکشین بنچ اب اس معاملے پر سماعت گی اور تجویز پیش کی کہ جب تک عدالت اس مسئلے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا اس وقت تک حکومت اس قانون پر عمل درآمد کے لیے کوئی کارروائی نہ کرے۔ حکومت کی جانب سے نمائندگی کررہے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بحث کے بعد عدالت میں واپس آجائیں گے۔

سپریم کورٹ فائل فوٹو

سی جے آئی نے کہا کہ ہم قانون کے خلاف احتجاج کرنے کے بنیادی حق پر اعتراض نہیں کر رہے ہیں، لیکن ایک بات جو غور کرنے والی ہے وہ یہ ہے کہ اس سے کسی کے جان اور مال کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق ہے۔ ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔ لیکن ہم احتجاج کرنے کے طریقے پر غور کریں گے۔

نریندر سنگھ تومر کاکسانون کے نام آٹھ صفحات پر مشتمل خط

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں لکھا کہ' مرکز کی مودی حکومت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس' پر عمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں ہماری حکومت بغیر کسی امتیازی سکوک کے سبھی کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے، گذشتہ 6 برس کی تاریخ اس کی گواہ ہے'۔

آپ یقین کریں کسانوں کے فائدے میں کیے گئے ترمیم بھارتی زراعت میں ایک نئے باب کی بنیاد بنے گی، ملک کے کسانوں کو بااختیار بنائے گی اور انہیں خود کفیل کرے گی'۔

بی جے پی کے قومی نائب صدر بیجینت جئے پانڈا کا بیان

بی جے پی کے قومی نائب صدر بیجینت جئے پانڈا آسام کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ جمعرات کو گوہاٹی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پانڈا نے کہاکہ ان قوانین سے کاشتکاروں کو کچھ اضافی آپشن ملے ہیں۔ بی جے پی رہنما پانڈا نے اپوزیشن جماعتوں غلط فہمی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں، جو اب زرعی قوانین کی مخالفت کر رہی ہیں وہ اس سے قبل اسے نافذ کرنا چاہتے تھے، انہوں نے زرعی قوانین کی مخالفت کو اپوزیشن کی 'منافقت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ان کا اصل چہرہ سامنے آرہا ہے۔'

کسانوں کا پریس کانفرنس

کسان رہنماؤں نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے کسانوں کو 20 دسمبر کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے بی جے پی پر بھی کسانوں کی تحریک کو خراب کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔

مزید پڑھیں:کسانوں کے احتجاج کا 22 واں دن، کسانوں کے نام نریندر سنگھ تومر کا خط

راشٹریہ کسان مہاسنگ کے قومی کوآرڈینیٹر کے وی بیجو نے سنگھو سرحد پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کسان سینئر وکلا سے مشاورت کریں گے۔ ان میں پرشانت بھوشن، دشیانت ڈیو، ایچ ایس پھولکا اور کالین گونسلز کے نام شامل ہیں۔

کسانون کے احتجاج پر بی جے پی کی میٹنگ

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کسانوں کے احتجاج سے متعلق پارٹی کے جنرل سکریٹریوں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل بھی موجود تھے۔

اس تحریک میں شامل ایک اور کسان کی موت۔ جاں بحق کسان پنجاب کے علاقے سنگرور سے تھا۔ معلومات کے مطابق یہ موت سنگھو بارڈر کے قریب واقع ڈرین نمبر 8 میں گرنے کے باعث ہوئی ہے۔ حادثے کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچی پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال بھیج دیا۔

غور طلب ہے کہ گذشتہ 26 نومبر جاری احتجاج کے تعلق سے بی جے پی قائدین اور مرکزی وزراء کی جانب سے مختلف بیانات دیئے جارہے ہیں، جو دونوں پارٹیوں (حکومت۔ کسانوں) کے مابین تعطل کو ظاہر کرتی ہیں۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومیر نے کسانوں کے احتجاج کے دوران دہلی فسادات کے ملزموں کی رہائی کے مطالبے پر خود سوالات اٹھائے تھے۔

کیلاش چودھری کا بیان

ایک اور بیان میں مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت کیلاش چودھری نے کسانوں پر کہا تھا حکومت نے کہا ہے، ایم ایس پی جاری رہے گی۔ ہم اسے تحریری طور پر بھی دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں کانگریس کی حکومت (ریاستوں میں) اور اپوزیشن کسانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کے کسان ان قوانین کے حق میں ہیں، لیکن کچھ سیاسی لوگ آگ میں گھی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ممتا بنرجی کی حمایت

خیال رہے کہ کہ ممتا بنرجی نے بھی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'مرکزی حکومت سب کچھ بیچ رہی ہے۔ آپ ریلوے، ایئر انڈیا، کوئلہ، بی ایس این ایل، بی ایچ ای ایل، بینک، دفاع وغیرہ فروخت نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم اپنی قوم کے خزانے کو بی جے پی کی ذاتی ملکیت نہیں بننے دیں گے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details