اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

رامپور کے نوابوں کے وارثان کے درمیان میراث کی تقسیم

ریاست اترپردیش کا تاریخی ضلع رامپور جو کبھی نوابوں کی ریاست ہوا کرتی تھی، ملک کی آزادی کے بعد یہ ریاست بھی بھارتی حکومت میں ظم ہو گئی تھی تاہم نوابین کے خاندان اور ان کی جائیدادیں آج بھی رامپور میں باقی ہیں۔

Distribution of property among the heirs of the Nawabs of Rampur
رامپور کے نوابوں کے وارثان کے درمیان میراث کی تقسیم

By

Published : Feb 16, 2020, 8:52 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 1:38 PM IST

نواب کی جائیداد کی تقسیم سے متعلق سپریم کا فیصلہ آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آخری نواب کی جائیداد کی تقسیم خاندان کے نو لوگوں کے درمیان شریعت کے مطابق ہوگی۔

رامپور کے نوابوں کے وارثان کے درمیان میراث کی تقسیم

اس کو لیکر آج نواب مراد میاں نے کوٹھی خاص باغ میں پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے تمام تفصیل سے روشناس کرایا۔

رامپور میں نواب خاندان کی اربوں رپیوں کی جائیداد ہے۔ جس کی تقسیم کو لیکر سن 1972 سے مقدمے بازی چل رہی تھی۔ مقدمہ ضلع جج کے یہاں دائر ہوا تھا جو بعد میں ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا۔

اس مقدمہ میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ ملک بھر کے نواب خاندانوں کے لئے نظیر بن گیا ہے۔

دراصل نوابی روایت کے مطابق بڑا بیٹا ہی نواب خاندان کی تمام جائیداد کا حقدار ہوتا رہا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے رامپور کے نواب خاندان کی جائیداد کا شریعت کے مطابق تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

ریاست رامپور میں آخری نواب رضا علی خاں کی حکمرانی 1949 تک رہی۔ سنہ1967 میں ان کے انتقال ہونے پر بڑے بیٹے نواب مرتضیٰ علی خاں قابض ہو گئے۔

اُسی کی مخالفت میں نواب خاندان کے دیگر افراد نے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد اب تقسیم کا مرحلہ شروع ہوگا۔

اسی لئےنواب مرتضیٰ علی خاں کے فرزند نواب مراد میاں اور بیٹی نکہت بی انگلینڈ سے رامپور پہنچی ہوئی ہیں۔

آج انہوں نے نواب کی تاریخی کوٹھی خاص باغ میں پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے جائیداد کی تقسیم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کورٹ کے ذریعہ دئے گئے فیصلہ سے روشناس کرایا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نواب رامپور کی تمام جائیداد کا بٹوارا اب شیعہ لاء کے مطابق نو لوگوں کے درمیان ہوگا۔

پریس کانفرنس میں مراد میاں نے نور محل کے چشم و چراغ نوید میاں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نوید میاں نواب نہیں بلکہ وہ ایک صاحبزادہ ہیں لیکن وہ اپنے آپ کو نواب کہلواتے اور نواب لکھتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔

انہوں نے صاحب زادہ نوید میاں پر الزام لگایا کہ نوید میاں نے خاندانی جائیداد کی تقسیم کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود بھی ممبئی کی ایک پارٹی کے ساتھ ملکر دس کروڑ روپئے کا شیئر بیچ دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہم نے عدالت میں عرضی بھی داخل کی تھی اور اس مقدمہ میں ہم جیت بھی گئے تھے۔ بعد ازاں نوید میاں نے سپریم کورٹ میں دوبارہ سنوائی کی اپیل دائر کی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نو لوگوں کے بیچ جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ سنایا ہے۔

مراد میاں نے بتایا کہ کوٹھی خاص باغ، بے نظیر، شاہ آباد میں واقع لکھی باغ، نواب ریلوے اسٹیشن، دہلی میں واقع کوٹھی کی تقسیم شیعہ لا کے مطابق نو لوگوں کے درمیان کی جائے گی۔ جن میں نواب خاندان کے چشم و چراغ میں تین لڑکے اور چھ لڑکیاں شامل ہیں۔

نواب مراد میاں نے جوہر یونیورسٹی کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا اگر یونیورسٹی میں تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری ہے تو یہ رامپور والوں کی بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ انہیں محمد علی جوہر یونیورسٹی کی شکل میں ایک تعلیمی ادارہ ملا ہے۔

اس موقع پر مراد میاں کے ہمراہ ان کی بہن نکہت بی بھی موجود تھی۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 1:38 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details