اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'کمیونٹی سطح پر تغذیہ کی کمی کے حل کی ضرورت'

یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر شروعاتی سطح پر تغذیہ کی شدید کمی کا پتہ چل جائے، تو کمیونٹی سطح پر ہی اس کا علاج ممکن ہے اور اس سے تغذیہ کی شدید کمی (ایس اے ایم )کے شکار بچوں کی مشکلوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔

diet is crucial for child survival
'کمیونٹی سطح پر تغذیہ کی کمی کے حل کی ضرورت'

By

Published : Sep 14, 2020, 5:40 PM IST

یونیسیف نے بھارت میں ایس اے ایم متاثر پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کے کمیونٹی سطح پر کئے گئے علاج پر مرکوز اپنی یہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ حکومت نے مختلف نیوٹریشن ریہیبلیٹیشن سینٹر (این آر سی) قائم کیا ہے۔

ان سینٹروں میں ایس اے ایم سے متاثر بچوں کے علاج کا انتظام کیا گیا ہے۔ لیکن ایس اے ایم سے متاثر صرف دس سے 15 بچوں میں ہی میڈیکل کامپلیکیشن دیکھنے کو ملتا ہے اور انہیں کسی ہسپتال یا این آر سی میں علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔ بقیہ 85 سے 90 فیصد بچوں کا علاج آسانی سے کمیونٹی سطح پر کیا جا سکتا ہے۔جسے کمیونٹی بیسڈ میجنمنٹ آف ایکیوٹ میلنیوٹریشن (سی ایم اے ایم )کہا جاتا ہے۔

کووڈ-19 کے سبب پیش آئی دقتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ' اس کی وجہ سے مارچ 2020 سے باضابطہ طبی خدمات متاثر ہوئی ہیں پوری غذا نہ پانے والے بچوں کی دیکھ بھال پر بھی غلط اثر پڑا ہے۔ جس سے ایس اے ایم کے شکار بچوں کی تعداد بڑھے کا خدشہ ہے۔

ایس اے ایم سے متاثر بچوں کی کمیونٹی سطح پر دیکھ بھال کےلئے خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارت کی جانب سے قومی سطح پر ہدایت کی منتظر ریاستوں نے کچھ مقامات پر اس سمت میں کمیونٹی پروگراموں کی شروعات کی ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ریاستوں کو غذا کے شعبہ میں ماہرین کی مدد سے عالمی معیاروں کی بنیاد پر ایس اے ایم متاثر بچوں کےلئے مناسب کھانا تیار کرنا چاہئے۔

بہار، راجستھان، مہاراشٹر، اترپردیش، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال اور گجرات سمیت سات ریاستوں میں سی ایم اے ایم پروگرام کے نتیجوں پر یونیسیف نے کہاکہ' ان ریاستوں میں جنوری سے دسمبر 2019 کے دوران سی ایم اے ایم پروگرام سے 44 ہزار 136 بچے جڑے تھے۔

مزید پڑھیں:

مختلف جماعتوں کے 17 ارکان پارلیمنٹ کورونا مثبت

ان میں سے 75 فیصد بچوں (33ہزار 125) کے تغذیہ کے مسئلوں کو دور کیاگیا ہے۔یونیسیف نے کہا کہ' اس وقت ایس اے ایم مینجمنٹ پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details