دہلی پولیس نے پیر کو ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حلفی بیان میں بتایا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے تشدد پر اکسایا یا اس میں حصہ لیاہے۔
اس فرقہ وارانہ فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا پانچ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ کئی علاقوں میں بھیانک آتشزنی ہوئی تھی اور کئی دکانوں اور مکانوں کو خاکستر کر دیا گیا تھا۔
ہائی کورٹ ان درخواستوں پر سماعت ہو رہی تھی جس میں کپل مشرا، پرویش ورما، انوراگ ٹھاکر اور ابھے ورما کی اشتعال انگیز تقاریر کا ذکر کیا گیا تھا اور تشدد کا باعث قرار دیا گیا تھا، اس کے جواب میں پولیس نے کہا کہ فسادات میں کسی بھی سیاسی رہنماؤں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
ایک دیگر درخواست میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ کانگریس رہنما بشمول راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا اور منیش سسودیا، امانت اللہ خان اور اے آئی ایم ایم کے ایم ایل اے وارث پٹھان جیسے رہنماؤں نے بھی نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔
ان درخواستوں کے جواب میں پولیس نے اپنے حلف نامے میں کہا 'یہ واضح کیا جاتا ہے کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات سے متعلق مذکورہ بالا تمام معاملات میں اب تک کوئی قابل عمل ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، جو رٹ پٹیشنوں میں پائے گئے ہیں، جو فسادات کو بھڑکانے یا اس میں حصہ لینے میں ان کے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔'
دہلی ہائی کورٹ میں پیر کو ہوئی سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے یہ حلفی بیان دیا گیا، چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بینچ اس کیس کی سماعت کررہی ہے۔