ڈاکٹر روہت سی کھنہ، جو کہ ایل وی پرساد آپتھا مالوجی انسٹچوٹ کے رورل کئیر کے ڈائریکٹر ہیں، ان کاکہنا ہے کہ یہ مطالعہ آل انڈیا سوسائٹی اور جیورجیا انسٹچوٹ آف گلوبل ہیلتھ انڈیا کی نگرانی میں ہوا اس مطالع میں25 سے82 برس کے ملک کے2,355 ماہرین امراض چشم نے حصہ لیا۔
اس مطالعہ کی تفاصیل گزشتہ منگل کو جاری کی گئیں جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام طبقوں کے لوگوں کو ڈاکٹروں اور طبی عملے جو اس وقت کورونا وائرس کیخلاف لڑ رہے ہیں اور اس سے متاثرہ افراد کا علاج کررہے ہیں ، ان کا سپورٹ کرنا چاہئے ۔
اس مطالعہ کی اہم باتیں :
٭کووڈ 19 دنیا بھر کے لوگوں کو ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر متاثر کررہا ہے ۔
٭خاص کر ذہنی دباؤ‘، ضطراب، ڈیپرشن، نیند نہ آنا۔کئی کو یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں انہیں بھی انفیکشن نہ ہو جائے ۔
٭کئی ماہرین امراض چشم میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں انہیں انفیکشن نہ ہو جائے کیونکہ ان کے علاج کا تعلق مریضوں کی آنکھوں اور چہرے سے ہو تا ہے۔
٭مطالعہ میں حصہ لینے والوں میں سے 3.2 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ خود کشی کرنے تک کے بارے میں سوچ رہے تھے ۔4.3 فیصد میں گہرا ڈیپرشن تھا، 32.6 فیصد میںمایوسی تھی جبکہ 21.4 فیصد مضطرب تھے ۔6.9 فیصد ڈاکٹروں نے کہا کہ ذہنی بے چینی تھی۔باقی ماندہ ڈاکٹروں کو دیگر مسائل کا سامنا تھا جن کا تعلق ذہنی الجھنوں سے تھا۔