عالمی سطح پر پبلک پالیسی کے محقق مائیکل روبن کے مطابق بیجنگ کی خواہش یہ ہے کہ عسکریت پسندی کو بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جائے۔
روبین نے کہا ہے کہ 'بیجنگ عسکریت پسندی کے خلاف انسداد پر کم عزم ظاہر کرتا ہے اور اس سے زیادہ بھارت کو ہراساں کرنے کے لیے پاکستانی عسکریت پسندوں کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے'۔
'دوسری جنگ عظیم کے بعد کے لبرل آرڈر کو تبدیل کرنے کی چین کی کوششوں کی حقیقت یہ ہے کہ وہ متعدد محاذوں پر اپنی برتری کو ثابت کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'پاکستانی عہدے دار اس حقیقت پر اعتماد کررہے ہیں کہ چین سفارتی طور پر ان کے لئے بلے بازی کرے گا اور پاکستان کو احتساب سے بچائے گا'۔
یہ بیان ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے اختتام سے قبل سامنے آیا ہے، جس میں توقع کی جارہی ہے کہ ایکشن پلان پر پاکستان کو بلیک لسٹ میں رکھا جائے گا۔